فلسطین کب آزاد ہو گا؛ دیکھئے عرب ماہر کی پیشگوئی!

مسئلہ فلسطین؛

مشرق وسطی اور اسلامی سیاست پر متعدد کتابیں بشمول "پاور شیئرنگ اسلام”، "مشرق وسطی میں اسلام اور سیکولرازم” اور "ڈیموکریٹ ان دی اسلامزم اینڈ حماس” وغیرہ جیسی کتابیں تحریر کرنے والے معروف برطانوی-فلسطینی-اردنی تعلیمی و سیاسی دانشور

ڈاکٹر عزام تمیمی

کی نظر میں

عرب بذات خود بحیثیت اقوام، عوام و افراد؛ مسئلہ فلسطین یا غزہ سے دستبردار نہیں ہوئے!

بعض اوقات لوگ، حکومتوں کو عوام کی جگہ رکھ کر دیکھتے ہیں، جو مشکلات میں سے ایک ہے

عرب دنیا کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حکومتیں ان عوام کی نمائندہ ہی نہیں کہ جن پر وہ حکومت کر رہی ہیں!

یہ حکومتیں اس "ورلڈ آرڈر” کی پراڈکٹ ہیں کہ جس نے پہلی جنگ عظیم کے بعد سے بننا شروع کیا اور جو دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر مکمل ہوا

وہ نیا عالمی نظام کہ جس نے عثمانی خلافت کو ختم کر کے، اسکی بعض سرزمین پر ایسی چھوٹی چھوٹی حکومتیں بنائیں جو فاتحین کیساتھ وفادار تھیں!

لہذا "فلسطین” علامتوں میں سے ایک ہے!

جبکہ وہ انتہائی سنجیدہ علامت کہ جس سے ہم بعض اوقات غافل بھی ہو جاتے ہیں، یہ ہے کہ

عرب "زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں”۔۔ عرب آزاد نہیں ہیں!

عرب بحر اوقیانوس سے لے کر خلیج فارس تک، اپنی آزادی و وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں!

اگر مجھے تشخیص دینا ہو کہ عربوں کے ساتھ اصلی مسئلہ کیا ہے

تو یہ مسئلہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ جما رکھا ہے۔۔ کیونکہ یہ ایک علامت ہے!

بلکہ اصلی مسئلہ یہ ہے کہ عرب ایک جیل میں زندگی گزار رہے ہیں!

اور اُن کے جیلر، ان کے اپنے حکمران ہی ہیں کہ جو ان کے بنیادی حقوق سے بھی انکاری ہیں

اور جو ان کی دولت و ثروت کو لوٹ لوٹ کر ملک سے باہر اسمگل کر رہے ہیں!

لہذا اگر آپ اس نقطۂ نظر سے دیکھیں تو آپ اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ جس پر میں پہنچ چکا ہوں

جو یہ ہے کہ درحقیقت عرب، مسئلہ فلسطین سے ہرگز دستبردار نہیں ہوئے!

پھر عرب دنیا کے مستقبل اور فلسطین کے مستقبل کے آپسی تعلق کو کیسے سمجھا جا سکتا ہے اور یہ تعلق بالآخر کہاں موجود ہے؟

مجھے "ایوی شالوم” کی کتاب یاد آتی ہے جس کا عنوان "آہنی دیوار” ہے۔۔

جس کا مرکزی خیال یہ ہے کہ

عربوں کو ایسی کسی بھی امید، کسی بھی اعتقاد سے دستبردار ہو جانا چاہیئے کہ فلسطین کبھی اسرائیلی قبضے سے آزاد بھی ہو سکتا ہے!

کیا آپ، ایک طرف سے عرب حکمرانوں اور دوسری جانب سے اسرائیل کی سلامتی و بقاء، کے درمیان تعلق کو واضح کر سکتے ہیں۔۔؟؟

جی، اسرائیل؛ پوری عرب دنیا پر حاکم ان استبدادی حکومتوں کے تسلسل کے بغیر اس قدر باقی نہیں رہ سکتا تھا!

کیونکہ یہ صرف امریکی اسلحہ، مغربی پیسہ اور مغرب کا سیاسی و سفارتی اثر و رسوخ ہی نہیں کہ جو اسرائیل کو بچاتا چلا آ رہا ہے

بلکہ ان عرب حکومتوں کے وجود اور ان کی جانب سے عرب عوام کو دبا دبا اور پیس پیس کر اپنے فلسطینی بھائیوں

کو مدد پہنچانے سے روکتے رہنا بھی اسرائیل کی بقاء میں اہم ہے!

یہ فلسطینیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ناجائز قبضے کے خلاف قیام کریں

یہ ان کا مقدر ہے

غزہ کے لوگ، مغربی کنارے کے لوگ جتنی بھی جانثاریاں پیش کر رہے ہیں،

یہ ان کا مقدر ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ ان کا وظیفہ بھی ہے!

لہذا یہ میرا راسخ عقیدہ ہے کہ فلسطین اس وقت تک مکمل طور پر آزاد نہیں ہو سکتا کہ

جب تک اس کے اردگرد موجود "عرب” آزاد نہ ہو جائیں!!

124 views

You may also like

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے