"الطوفان” الجزیرہ کے پروگرام "ما خفی اعظم”
کی نئی تحقیقاتی رپورٹ کا عنوان ہے!
حماس کے مرکزی رہنما یحیی السنوار اس پروگرام کی خصوصی فوٹیج میں واضح نظر آ رہے ہیں
جبکہ اس فوٹیج کو قسام بریگیڈز کی جانب سے، ان کی شہادت کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر لایا گیا ہے جو گذشتہ اکتوبر کے دوران غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں قابض صیہونیوں کے ساتھ براہ راست مقابلے کے دوران فلمائی گئی ہے
میدان جنگ میں یہ مرد سطح زمین کے اوپر ہے نہ کہ اس کے نیچے!
جو قابض فورسز کے خلاف جدوجہد کے دوران منظر پر اُبھرتا ہے!
یہ ویڈیو فوٹیج غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں تازہ پہنچنے والی اسرائیلی فورسز کے خلاف متعدد مزاحمتی آپریشنوں کی السنوار کی جانب سے کمان کے ہیجان انگیز مناظر پر مشتمل ہے
یہاں یہ شخص ایک ایسی حالت میں ظاہر ہوتا ہے کہ جب وہ قابض اسرائیلی فوجیوں کے خلاف لگائی گئی کمینوں اور مزاحمتی مجاہدین کے درمیان، کئی ایک مختلف مقامات میں، ان کے حوصلوں کو بلند کرنے کے لئے آتا جاتا نظر آتا ہے
"آزادی ایک سرخ دروازہ ہے جو خون سے رنگا ہوا ہے۔۔
جسے صرف اور صرف جانثاری کے خون سے بھرے ہاتھ ہی کھول سکتے ہیں۔۔”
یہاں، السنوار رفح میں تل السلطان بریگیڈ کے کمانڈر محمود یوسف حمدان کے ساتھ بیٹھ کر مزاحمتی حکمت عملی بنا رہے ہیں
جو شہادت اور جدوجہد، دونوں میں ہی شہید یحیی السنوار کے ساتھی ہیں!
دونوں رہنما متعدد مزاحمتی آپریشن ڈیزائن کرنے میں مصروف ہیں
کہ جنہیں القسام بریگیڈز کی جانب سے آئندہ ہفتوں کے دوران رفح میں انجام دیا جائے گا!
البتہ یہاں، یحیی السنوار میدان میں کھڑے ہیں جہاں ایک اسرائیلی بکتر بند پرسن کیریئر،
حملے کے بعد پہنچنے والے نقصان کے باعث ان کی نگاہوں کے سامنے موجود ہے!
اس فوٹیج نے حماس کے مرکزی رہنما کی زندگی کے ایک حصے کو تاریخ میں ثبت کر دیا ہے؛
ایک ایسا رہنما کہ جس کے اقدامات کا پتہ لگانے میں تمام کی تمام اسرائیلی جاسوس تنظیمیں ناکام رہ گئیں!
درحالیکہ وہ اپنے عصاء اور ایک اسلحے کے ذریعے
زیرو ڈسٹینس سے دشمن کے ساتھ بر سر پیکار تھے!
اور یہ ماجرا، قابض فوجیوں کے ساتھ ان کی دو بدو لڑائی کے دوران اس شہادت سے قبل کا ہے
کہ جس کے دوران نہ صرف قابض صیہونی بلکہ پوری کی پوری دنیا کو ان کی جانب سے ایک بڑا سرپرائز ملا تھا!
"ما خفی اعظم” کی تحقیقاتی رپورٹ میں دوسری خصوصی و نایاب تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں
کہ جن میں القسام بریگیڈ کے چیف کمانڈر محمد الضیف کو بھی فلمایا گیا ہے!
"جیسا کہ تم مسجد اقصی یہاں واقع ہو۔۔ میں بھی یہاں اُگا ہوا ہوں۔۔
میں نے نہ صرف یہاں اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں۔۔ بلکہ اس خاک میں میرے ہزاروں بیج بھی موجود ہیں!
میری جڑوں کو کاٹنے کی ستمگر جتنی بھی کوشش کرے۔۔
یہ بیج ضرور اُگیں گے!
میں یہاں موجود ہوں۔۔ اپنی محبوب و انتہائی مہربان سرزمین میں۔۔
اور ہماری جانثاری بھی اسی کے مانند ہے۔۔ جو اس رستے پر چلتی رہے گی اور یہ رستہ کبھی نہ چھوڑے گی!”
یہ فوٹیج محمد الضیف کو دکھاتی ہے جو القسام کے فوجی آپریشن کمانڈ روم میں کھڑے
اور 7 اکتوبر کے مزاحمتی آپریشن کے آخری کاموں کی تکمیل میں مصروف ہیں!
پیشقدمی اور ایک قسم کے انیشی ایٹو کا امکان موجود ہے، کچھ اس طرح سے کہ ہم پوری تاریخ کا دھارا بدل سکیں گے
تاکہ وقت کے اس دور میں بالادستی ہمیں نصیب ہو!
اور ہم ایام اللہ میں سے ایک یوم کو عملی جامہ پہنچائیں گے
کہ جس کے دوران پرچم لہرا دیئے جائیں گے!
یہ فوٹیج اس انتہائی درست منصوبہ بندی کو ظاہر کرتی ہے کہ جس پر عملدرآمد اور 7 اکتوبر کی صبح قابض اسرائیلی فوج کے غزہ نامی لشکر کی سرنگونی کے لئے محمد الضیف اس کی مکمل نگرانی کر رہے تھے!
پروگرام "ما خفی اعظم” ان تفصیلات اور خصوصی انٹرویوز پر مشتمل ہے
کہ جنہیں پیش کرنے والے القسام کے وہ مجاہد تھے جنہوں نے اس عظیم مزاحمتی آپریشن میں شرکت کی تھی!
اور ساتھ ہی ساتھ اس پروگرام نے ایکسکلوزیو فوٹیجز بھی حاصل کی ہیں
کہ جو اسرائیلی ٹینک ڈویژن اور صیہونی فوجی اڈوں پر قبضے اور
ان کے اندر موجود صیہونی فوجیوں کی القسام کے مجاہدین کے ہاتھوں گرفتاری کے مناظر پر مشتمل ہیں
اس تحقیقاتی رپورٹ میں القسام بریگیڈز کے اعلی ترین کمانڈروں میں سے ایک اور اس کی اعلی عسکری شوری کے رکن عز الدین الحداد؛
دھوکہ دینے کے ان منصوبوں کی تفصیلات سے پردہ اٹھاتے ہیں کہ جو 7 اکتوبر کے مزاحمتی آپریشن کی کامیابی کی بنیاد بنے
اسی طرح، انہوں نے پہلی مرتبہ ایک ایسے اثر و رسوخ کی اطلاع بھی دی کہ جو
القسام بریگیڈز کو اسرائیلی انٹیلیجنس یونٹ 8200 کے اندر حاصل ہو چکا تھا
جس کے باعث انہیں اُن اہم و حساس سکیورٹی اطلاعات تک رسائی حاصل ہوئی کہ جن کی مدد سے
القسام بریگیڈز، 7 اکتوبر کے روز پہل کرتے ہوئے کاری ضرب لگانے میں کامیاب ہوئی تھی
جس کے دوران انہوں نے عظیم و چونکا دینے والی جنگ میں قدم بڑھایا؛
ایک ایسی جنگ کہ جس کے لئے اسرائیل، عین اسی وقت تیاریوں میں مصروف تھا!