ایران نے اسرائیلی دھاک کا بھانڈا کیسے پھوڑا، ایسی فوٹیجز جو کہیں نشر نہیں ہوئیں!

سوشل میڈیا صارفین نے ایرانی حملوں

اور تل ابیب کو پہنچنے والے شدید نقصانات نشر کرتے ہوئے اسرائیلی دھاک کا بھانڈا پھوڑ دیا…

ایسی فوٹیجز جو کسی نیوز چینل پر نشر نہیں ہوئیں

ہم دنیا کو اس سخت تسلط کی (تازہ) تصاویر دکھانے جا رہے ہیں

جسے آج تک کوئی توڑ نہ پایا تھا

اس کا آئرن ڈوم صرف تحفظ ہی نہ تھا

بلکہ یہ طاقت کی علامت اور مایہ ناز بھی تھا!

اسرائیل نے خود کو پورے خطے کا اجاره دار بنا لیا تھا!

وہ ہر دشمن کو کسی بھی اقدام پر

کھلے عام دھمکیاں دیتا تھا!

لیکن پھر

ایک رات..

یہ دھاک..

بری طرح چکنا چور ہو کر رہ گئی!

اس کی لا محدود طاقت کا طلسم

اب ٹوٹ چکا تھا!

کسی بڑی تعداد کے باعث نہیں

بلکہ انتہائی دقیق کارروائی کے سبب!

ایران کوسب کچھ تباہ کردینےکی‌کوئی‌ضرورت‌نہ‌تهی

اسے تو صرف”درست مقام” کو ”درست وقت”

میں ”درست پیغام” کے ساتھ ہدف بنانا تھا

اور یہی ہوا

اس رات دنیا بھر نے، میزائلوں کو، ڈیفنس سسٹمز کی ایک کے بعد ایک پرت سے گزرتے دیکھا..

نہ بے ہنگم انداز میں

بلکہ ”خوفناک دقت” کے ساتھ!

ان میزائلوں نے نہ صرف عمارتوں کو منہدم کیا

بلکہ انہوں نے یہ طلسم بھی چکنا چور کرکےرکھ‌دیا کہ اسرائیل ہمیشہ ”بہت آگے” ہوتا ہے!

بہت سے سالوں میں پہلی مرتبہ

اسرائیلی شہروں میں خطرے کے الارم

جو کبھی مشقوں کیلئے بجا کرتے تھے،

اس مرتبہ حقیقت کا روپ دھار چکے تھے

وہ ”آئرن ڈوم”

جو اسرائیلی فوج کیلئے ”فخر کی علامت” تھا

ناکام ہو کر رہ گیا تھا!!

اسی دفاعی نظام

کہ جسے دنیا بھر کے سامنے

”ناقابل شکست” ظاہر کیا گیا تھا

نے ثابت کر دیا تھا کہ وہ ”کامل” نہیں!

صرف چند ضربیں ہی

دنیابھرکی‌جانب‌سےیہ‌سوال اٹھائےجانےکےلئےکافی تھیں‌کہ”انہیں‌اسرائیلی‌طاقت‌کےبارے‌کیابتایاگیاہے”

بالادستی کا احساس اب ختم ہوتا جا رہا تھا

جس‌کی‌جگہ‌‌دھچکے،خاموشی‌اورشش‌و‌پنج‌نےلے‌لی‌تھی

یہ معاملہ نقشوں اور سرحدوں کا نہیں

بلکہ ”ذہنی طاقت” کا تھا!

اسرائیل نے دوسروں کو ڈرا کر رکھنے کے لئے

ہمیشہ اپنی ”دھاک” کا استعمال کیا تھا

اوراسی‌لئےاسےکبھی‌لڑنےکی‌ضرورت‌نہ‌پڑی‌تھی

اسے صرف یہی کرنا ہوتا تھا کہ لوگ یہ یقین کر لیں کہ ”وہ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے”

یہ یقین بھی اب چکنا چور ہو چکا تھا

ایران.. نے صرف اسلحہ ہی فائر نہیں کیا

بلکہ اس نے جرأت بھی فائر کی ہے

اس‌نے‌یہ‌خیال‌بھی‌تتربترکرکےرکھ‌دیاہےکہ‌

اسرائیل‌جو‌اور‌جیسی‌بھی‌کارروائی‌کر‌لے

اسے کوئی جواب نہ ملے گا!

ایران‌نےیہ‌سب‌کچھ

”غصیلی‌تقریروں” کےذریعےنہیں‌کیا

بلکہ اس نے ہوشیارانہ اور منظم جواب اپنایا

ایک ایسا زرادخانہ

کہ جو ”سب سے زیادہ ڈیٹرنس” کا حامل ہے

کچھ‌لوگوں‌کی‌نظر‌میں‌یہ‌محض‌فوجوں‌کی‌جنگ‌تھی

لیکن ان لوگوں کے نزدیک کہ جو گہری نگاہوں سے جائزہ لے رہے ہیں؛

یہ ایک "اہم موڑ” تھا!

ایک ایسا لمحہ کہ جب معاملات پلٹ گئے!

”اورجب‌داؤدگولیتھ‌کےمقابلےمیں‌اٹھ‌کھڑے‌ہوئے”

("when David stood up to Goliath”, Bible 1, Samuel 17)

تو پھر کوئی مقابلے پر جم نہیں سکتا!

وہ بھی جرأت اور بہترین ٹائمنگ کا معاملہ تھا

اب‌نہ‌صرف‌اسرائیل‌کی”ہیبت”کوگہرازخم‌لگ‌چکاہے

بلکہ اس زخم نے

حتی گہرائی میں موجود ”کوئی چیز” بھی توڑ ڈالی ہے

شک!!

ان لوگوں کے ذہنوں میں موجود شک

کہ جو ہمیشہ اس کی حمایت کیا کرتے تھے!

مغرب کے طاقت کے حلقوں میں شک!

ان لوگوں کے دلوں میں شک کہ جو کبھی

یہ سوچتےتھے کہ جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں!

کیونکہ ایک مرتبہ جب ”ناقابل لمس” کو

”لمس” کر دیا جائے

تو پھر پورا کھیل بدل جاتا ہے!

”غرور” کو جب ”حقیقت” کا سامنا کرنا پڑے

تو وہ ایسا نظر آتا ہے!

یہ ہوتا ہے جب

”مغروروں” کو "حکمت عملی”کیساتھ‌جواب‌دیا‌جائے

ایران‌نےاس‌رات‌اسرائیل‌کوتباہ‌تونہیں‌کیاتھا

لیکن اس نے

اس‌سےکہیں‌زیادہ‌خطرناک‌کام‌ضرورانجام‌دیاہے!

اس نے جھوٹ کو آشکار کر دیا ہے

اس نے دنیا بھر کو یہ کر کے دکھایا ہے کہ

حتی طاقتور کو بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے

اور اس بات نے

ہر اس قوم، گروہ اور روح کو امید بخشی ہے

جو غیر حقیقی طاقت کے (ظلم) تلے خاموش ہے!

وہ‌رات‌کسی‌آئینہ‌کےمانندہوگئی‌تھی

جس میں دنیا نے اسرائیل کی ”عظمت” نہ دیکھی

بلکہ اس نے اسرائیل کی ”حد” دیکھی تھی!

جب ایران نے وہ میزائل فائر کئے

تو یہ کام محض ایک جنگی چال نہ تھی

بلکہ‌یہ‌،طاقت‌کی‌زبان‌میں‌لکھاہوا‌ایک‌مضبوط‌پیغام‌بھی‌تھا

ہر میزائل، ہر ہدف اور ہر لمحہ..

یہ‌سب‌کچھ ”گہرے معنی” کے‌ساتھ‌انجام‌دیاگیا

یہ کوئی پاگل پن نہ تھا

یہ پیغام تھا!!

ایران‌کسی‌غصیلےجنگلی‌کےجیسےعمل‌نہیں‌کررہا‌تھا

بلکہ وہ کچھ ”اہم بات” کہہ رہا تھا

کہ آزادی، احترام اور انصاف

”بحث مباحثے” سے بالاتر ہیں!

اور جب سرخ لکیریں عبور کر لی جائیں

تو خاموش رہنا ہی واحد رستہ باقی نہیں ہوتا

یہ‌کہ ”مظلوم” کی‌بھی‌ایک‌طرح‌کی‌آوازہوتی‌ہے

اوریہ‌آوازبعض‌اوقات‌بجلی‌کی‌کڑک‌سےبڑھکرسنائی‌دیتی‌ہے

ایران نے سالہا سال میڈیا کے ہاتھوں

دھمکیاں، سزائیں اور جھوٹ جھیلا ہے

لیکن یہ لمحہ ”انتقام‌لینے” سے متعلق نہیں

بلکہ‌یہ‌دوبارہ ”سیدھےکھڑے” ہونےسےمتعلق‌ہے

ایران کا حملہ ”عرض اندام” نہیں

بلکہ یہ واضح کرنا تھا

کہ ہم دیکھ لیں گے جو ہو گا!

اور یہ کہ ہم ”مزید ڈرنے والے نہیں”

یہ ”جنگ برائے جنگ” نہ تھا

بلکہ یہ ایک بہادرانہ ”دفاع” تھا!

ایران خطرات کو سمجھ چکا ہے

وہ جان چکا ہے کہ آئندہ کیا ہو سکتا ہے

لیکن اس کے باوجود

وہ عروج کی جانب گامزن ہے!

کیونکہ تاریخ بھر میں بعض اوقات

شجاعت،دقیق‌منصوبہ‌بندی‌سےبھی‌زیادہ‌کام‌آتی‌ہے

بعض لمحے تقاضا کرتے ہیں کہ

”ایک ملک” اپنےموقف‌پر‌سختی‌کےساتھ‌ ڈٹا رہے!

حتی‌اس‌وقت‌بھی‌کہ‌جب‌پوری‌دنیا‌کسی‌اور‌سمت‌دیکھ‌رہی‌ہو!

2 views

You may also like

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے