American Green Beret
Lt. Col. Anthony Aguilar
ہم اچھی طرح سے محسوس کر رہے ہیں کہ کچھ بہت گہرا ہو رہا ہے
لیکن اس بات کو جاننے کا کوئی رستہ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے!
پس آپ جو وہاں گئے ہیں تو آپ نے کیا دیکھا؟
آپ غزہ کے حالات کو کیسا دیکھتے ہیں؟
میرا پہلا مشاہدہ صرف غزہ کی ظاہری حالت سے متعلق ہے
جسے میں ”آخرالزمانی” حادثات کے بعد کا منظر قرار دوں گا
فلم ٹرمینیٹر2 کے جيسا منظر
کہ جہاں ٹی100 ایک تباہ شدہ سرزمین میں گھوم رہے ہوتے ہیں
یہ.. یہ.. یہ انسانی شقاوت (کی انتہاء) ہے!
یہ انسانی وقار کو کچلنا ہے
یہی صورتحال اس پورے علاقے (غزہ کی پٹی) کی ہے
مثلا اس کے جنوب میں واقع رفح شہر..
میں نے اس جنگ سے پہلے کی رفح کی تصویریں دیکھی ہیں؛وہاں خوبصورت عمارتیں تھیں،
وہاں ساحلی ریزورٹ تھے، وہاں اسٹریٹ لائٹس تھیں، وہاں خاص مقامات تھے!
اب وہ سب کچھ مٹی میں مل چکا ہے، وہاں کوئی ایک عمارت بھی سالم نہیں
اور ملبے کے ڈھیر لگ چکے ہیں، اور..
آپ جب ہمارے ایک غذائی تقسیم کے سکیورٹی سنٹر کی جانب
رفح کے اندر سے ڈرائیو کرتے ہوئے جاتے ہیں،
ہماری سائٹ نمبر 3 رفح میں تھی،
لہذا وہاں پہنچنے کے لئے ہمیں رفح کے جنوب میں واقع قدیمی شہر میں سے گزرنا پڑتا ہے
اور اب جیسا کہ آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں
وہاں تمام گھر ڈھے چکے اور ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں
.. یہ قوانین (میں) ٹونی ایگولر نے نہیں لکھے
یہ وہ قوانین ہیں کہ جنہیں عالمی برادری نے لکھا ہے اور وہ ان پر متفق ہے
لیکن ہم ان قوانین کی پابندی نہیں کرتے!
اب، وہ تمام کام جو اسرائیلی فوج (IDF) نے کئے ہیں؛ ہماری گردن پر ہیں!
اسٹریٹجک نقطہ نظر سے اسرائیل ہمارے اتحادیوں میں سے ایک ہے لیکن میدانی اعتبار سے شاید وہ ہمارا اتحادی نہ ہو لیکن ہم (اسرائیل کی) اس کارروائی میں مکمل ملوث ہیں
اور جب دنیا دیکھتی ہے تو.. دیکھیں گزشتہ چند دنوں میں کیا ہوا..
فرانس انہیں (فلسطین کو) تسلیم کرنے جا رہا ہے.. کینیڈا انہیں تسلیم کرنے جا رہا ہے..
برطانیہ بھی انہیں تسلیم کرنے جا رہا ہے..
اس بات کی وجہ کہ وہ یہ کام کیوں کر رہے ہیں؟ سیاسی مسائل کو ایک طرف رکھیں..
پھر بھی، حقیقت یہ ہے کہ.. یہ ایک حقیقت ہے!
دنیا، جو کچھ (غزہ میں) ہو رہا ہے.. کے باعث کہیں زیادہ دلچسپ ہونے جا رہی ہے
کیونکہ میرے خیال میں دنیا نے اب اپنی آنکھوں سے پٹی ہٹا لی ہے
اور وہ سوچ رہی ہے کہ شايد اتنا برا بھی نہ ہو کہ جتنا بائیں بازو کے انتہاءپسند کہتے ہیں
اور اتنا اچھا بھی نہ ہو کہ جتنا دائیں بازو کے انتہاءپسند کہتے ہیں!
لیکن کچھ نہ کچھ چل رہا ہے!
مثلا دال میں کچھ کالا ہے.. اور ہمیں خود جائزہ لینا چاہیئے!
اور جب وہ جائزہ لیتی ہے اور پینڈورا باکس کا ڈھکن کھولتی ہے تو..
اسرائیلی فوج یا صیہونی رژیم ہاتھ اٹھائے ایک طرف ہو جاتی ہے
اور کہتی ہے؛ ہم تو نہیں تھے.. امریکہ نے ہماری مدد کی ہے.. یہ سب انہی کا پیسہ تھا..
امریکی سپیشل فورس گوریلا
کرنل انتھونی ایگولر
پھر دنیا کہے گی؛ تم کیا کہتے ہو امریکہ..؟
اور اس وقت ہمارے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں
اور اگر ہم یہ بہانہ بنائیں کہ ہم کہیں گے کہ ”ہمیں معلوم نہیں تھا”
یا یہ کہ ”ہم نے صرف وہی کیا ہے کہ جسکا اسرائیلی فوج نے ہمیں کہا تھا”
تو ”شرم ہو ہم پر”.. ”شرم ہو ہم پر”..
یہ امریکہ کا رستہ نہیں ہے.. یہ امریکی اقدار نہیں ہیں..!
ہم کسی کے پیچھے.. کسی کے معیارات کے پیچھے چھپ نہیں سکتے..
ہم خود معیارات کا تعین کرتے ہیں..!
آہ.. ہا.. کرنل اس انٹرویو کا شکریہ
شمال میں، میدان جنگ اور عظیم جمعیت کے درمیان (خوراک کی) تقسیم کے
صرف ایک ہی مرکز کی موجودگی میں لوگ خوراک کیسے حاصل کرتے ہیں؟
اور آپ کا کہنا ہے کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی
غزہ کے شمالی اور مرکزی حصے میں موجود ہے، تو وہ کھانا کیسے کھاتے ہیں؟
بہت اہم سوال ہے..
مجھے معلوم نہیں!
اسرائیلی فوج، IDF، عام فلسطینی شہریوں کے ساتھ کیسے پیش آتی ہے؟
میں اس سے بہتر وضاحت نہیں دے سکتا کہ
وہ (اسرائیلی فوج)فلسطینی شہریوں کے ساتھ ”جانوروں جیسا” سلوک کرتی ہے!
حتی میدان میں موجود غیر تربیت یافتہ فوجی اور شہری امور سے متعلق فوجی اہلکار بھی
یہ بات میرے لئے قابل توجہ تھی کیونکہ میں عراق میں رہا ہوں..
جب آپ سڑکوں پر چلتے لوگوں کو ایک خاص انداز میں مختلف القابات دیئے ہیں
جب آپ ان سے انسانیت کو سلب کرنا شروع کر دیتے ہیں
حتی میدان میں موجود امریکی کنٹریکٹر بھی انہیں Zombie Horde
(زامبیوں کا ریوڑ) کہہ کر پکارتے تھے
اسرائیلی فوج اور کبھی کبھار ہم خود بھی، ان لوگوں کو انسان تک نہیں سمجھتے!
میرے غم و غصے کی ایک وجہ یہ ہے کہ
میں نے دیکھا ہے کہ یہ ”انسان” ہیں..! میں وہاں رہا ہوں..!
یہ تصویر دیکھیں.. یہ سائٹ نمبر 1 پر تھا..
یہ ”انسان” ہے.. یہ تصویر میں نے لی ہے..