تل ابیب میں جنگی قیدیوں کے لواحقین اور پولیس میں تصادم

170974290.jpg

بدھ کی رات تل ابیب میں صیہونی وزير اعظم کے خلاف جنگی قیدیوں کے لواحقین کے مظاہرے ایک بار پھر تشدد اور پولیس کے ساتھ جھڑپ میں تبدیل ہوگئے۔اسرائیلی جنگی قیدیوں کے لواحقین نے تل ابیب میں بدھ کی رات بھی نتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

اس رپورٹ کے مطابق صیہونی پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں یہ مظاہرے تشدد اور پولیس کے ساتھ مظاہرین کے تصادم میں تبدیل ہوگئے ۔ رپورٹ میں صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزير جنگ یواو گالانت کی اہلیہ نے کہا ہے کہ اگر وہ جنگی قیدیوں کے لواحقین کی جگہ پر ہوتیں تو وہی کرتیں جو وہ کررہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق جںگی قیدیوں کے لواحقین نے اسرائيلی حکومت کی وزارت جنگ کے سامنے اجتماع اور مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے استقامتی فلسطینی محاذ کے ساتھ جنگی قیدیوں کے تبالے کے معاہدے پر دستخط اور جنگی قیدیوں کی جلداز جلد رہائی کا مطالبہ کیا۔

صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ اسرائيل کے اندر جو چاہیں کہیں لیکن جنگی قیدیوں کے تبالے کا سمجھوتہ ختم ہوگیا ہے۔ اس چینل نے کہا ہے کہ جو تجویز پیش کی گئ ہے وہ بالآخر جنگ رکنے پر منتج ہوگی۔

حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطر کے وزير اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور مصر کے انٹیلیجنس چیف سید عباس کامل سے گفتگو میں انہیں دوحہ اور قاہرہ کی مجوزہ جنگ بندی کی تجویز سے حماس کے اتفاق سے مطلع کیاہے۔

المیادین ٹی وی نے بھی استقامتی محاذ کے ایک رہنما کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس اور ثالثی کرنے والے جںگ بندی کے ایک نئے اور محکم فارمولے پر متفق ہوگئے ہیں اور یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کی فوج نے منگل کی صبح اعلان کیا کہ اس نے مصر اور غزہ کے درمیان رفح پاس پر قبضہ کرلیا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے