پاکستان تحریک انصاف کا ’احتجاج‘ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ یہ اقدام ایسے موقعے پر اٹھایا گیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو شہر اقتدار میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔نمائندہ بصیر میڈیا کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عثمان اشرف کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے مذہبی و سیاسی اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے۔یہ پابندی ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب سابق وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر پی ٹی آئی نے اپنے کارکنان کو احتجاج کی فائنل کال دے رکھی اور انہیں 24 نومبر کو ملک بھر سے اسلام آباد پہنچنے کا کہا گیا ہے۔
پیر کی شب جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ’ہم انہیں (وفاقی حکومت کو) سرپرائز دیں گے، انشااللہ۔‘انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کروا رہی ہیں اور یہ کہ ان کے کارکنان کی فیملیز کو بھی گھروں میں چھاپے مار کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ حکومت احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے تمام ’غیر آئینی اور غیر قانونی حربے‘ آزمائے گی۔
جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ اور اسلام آباد جانے والی سڑکوں پر رکاوٹوں کے باوجود وہ اسلام آباد کیسے پہنچیں گے؟ تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان ہتھکنڈوں سے نمٹنے کی حکمت عملی بنا رکھی ہے۔ ہم اسلام آباد پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے خواہ حکومت ہم پر طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرے۔نیوز کے مطابق اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کرہد نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہر میں پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے، جس کی وجہ ممکنہ غیر قانونی اجتماعات، امن عامہ میں خلل کا امکان اور موجودہ سیکورٹی ماحول کے بارے میں خدشات ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو ماہ کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی پابندی کی خلاف ورزی سے متعلق جاری تحقیقات، قانونی کارروائی اور جرمانے کیے جاتے رہیں گے۔پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو کیے جانے والے احتجاج کی تیاریاں بھرپور انداز سے جاری ہیں۔نمائندہ کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مبینہ آڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ پارٹی عہدیداروں سے خطاب کے دوران کہہ رہی ہیں کہ جلسے میں ہر رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) پانچ، پانچ ہزار اور ہر رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) دس، دس ہزار افراد پر مشتمل علیحدہ علیحدہ قافلے لائے گا۔