ناصر کنعانی نے ایران کے خلاف برطانیہ، فرانس اور جرمنی  کے بیان کی مذمت کی ہے

171376857.jpg

اسلامی جہموریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے یوکرین جنگ میں مداخلت کے بے بنیاد بہانے سے اسلامی جمہوریہ کے ساتھ دوطرفہ فضائی سروسز سے متعلق معاہدوں کو منسوخ نیز ایران پر پابندی لگانے کے بارے میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے بیان کی سخت مذمت کی ہے۔

ناصر کنعانی نے منگل 10 ستمبر کی شام کہا ہے کہ تینوں یورپی ملکوں کا یہ اقدام ایرانی عوام کے خلاف مغرب کی معاندانہ پالیسیوں نیز اقتصادی دہشت گردی کا تسلسل ہے ۔

ترجمان وزارت خارجہ نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران برطانیہ،فرانس اورجرمنی کے تازہ معاندانہ اقدام کا مناسب جواب دے گا۔

انھوں نے یوکرین تنازعے کے حوالے سے ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے شفاف موقف پر زور دیا اور کہا کہ ہم ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائل دیئے جانے کے بے بنیاد دعووں کی پہلے بھی تردید کرچکے ہیں اور ایک بار پھر کہتے ہیں کہ یہ دعوے بے بنیاد اوربالکل جھوٹے ہیں۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ امریکا اور مذکورہ تینوں یورپی ممالک،یعنی برطانیہ، فرانس اور جرمنی غاصب صیہونی حکومت کو اسلحے فراہم کرنے والے اصلی ممالک اور غزہ میں مظلوم فلسطینی عوام کے وسیع قتل عام اور ان کی نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں اورانہیں اپنی غلط پالیسیوں کا جواب دینا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔