ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں معاملات طے، زرداری صدر اور شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے

2607913-pmlnpppppp-1708457146-182-640x480.jpg

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کیلیے معاہدہ طے پاگیا، جس کے مطابق وزیراعظم ن لیگ کا اور صدر پیپلزپارٹی کا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ پر بلاول بھٹو کی قیادت میں پی پی وفد سے مسلم لیگ ن کے حکومت سازی کے حوالے سے کامیاب مذاکرات ہوئے۔

مذاکرات میں ن لیگ اور پی پی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین اور صدر ن لیگ شہباز شریف جبکہ بلاول بھٹو نے بھی شرکت کی۔ دیگر اراکین میں اسحاق ڈار ، مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔اجلاس میں دونوں جماعتوں نے عوامی ریلیف اور توقعات پر پورا اترنے کا عزم کیا جبکہ اختتام پر دعائے خیر بھی کروائی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ نامزد وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر ہوئی۔ جس میں دونوں جماعتوں میں حکومت سازی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

ن لیگ اور پی پی کا شراکت اقتدار کا معاہدہ

اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں دونوں جماعتوں نے شرائط تسلیم کر کے شراکت اقتدار کا معاہدہ طے کیا۔ جس کے مطابق صدر مملکت کا عہدہ پیپلزپارٹی کے پاس ہوگا جبکہ وفاق میں ن لیگ کا وزیر اعظم ہوگا۔معاہدے کے تحت صدر پاکستان آصف زرداری جبکہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف ہوں گے۔ اس کے علاوہ قومی کا اسپیکر ن لیگ جبکہ سینئٹ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی سے ہوگا۔ چاروں صوبوں کے گورنرز کے حوالے سے بھی دونوں جماعتوں میں بات چیت طے ہوگئی، جس کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں ن لیگ جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کا گورنر ہوگا۔

معاہدے کے تحت دونوں جماعتیں بلوچستان میں مخلوط حکومت قائم کریں گی، حکومت عرصے کا آدھا وقت ن لیگ جبکہ آدھا وقت وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا ہوگا۔پاکستان پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی وزارت لے گی البتہ وزارت عظمیٰ کیلیے شہباز شریف کو ووٹ دے گی۔

آزاد امیدواروں کے پاس اکثریت نہیں، ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے، ہم نئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، جبکہ آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کیا اُس کے باوجود وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، زرداری، بلاول اور ن لیگ کے قائد کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد ہے کہ ہم وزیراعظم اور اپنا صدر منتخب کروائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اپنی دیگر اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، آئی پی پی، ق لیگ سمیت دیگر کا شکریہ بھی ادا کیا اور بتایا کہ تمام اتحادی جماعتیں ووٹ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر قوم کو مہنگائی اور معاشی چلینجز سے نکالیں گے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی اور مہنگائی سے جنگ کرنا ہے، حکومتی اتحاد معاشی ترقی اور چلینجز سے نکالے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ہم 76 سال بعد بھی قرضوں پر زندگی بسر کررہے ہیں، ہم بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی، یہ چلیجز ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے اور وفاق کی اتحادی حکومت ان سے ملکر لڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو اپنے پیر پر کھڑا کرنا اور اس کو آگے لے کر جانا ہے، یہ ہمارے لیے خوشی کا نہیں بلکہ فکر کا لمحہ ہے کیونکہ اللہ ہمیں ایک بار پھر اقتدار دے کر خدمت کا موقع دے رہا ہے، ہمارے ساتھ نوجوان بھی ہوں گے اور بوڑھے، نوجوان ملکر ملک کو آگے بڑھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کانٹوں بھرے سفر میں کامیاب کرے، اس سفر میں دریا اور ہمالیہ نما پہاڑ آئیں گے، ہم اپنی ہمت سے سمندر کا سینہ چاک کریں گے اور ہمالیہ کو بھی سر کریں گے۔

ن لیگ کے صدر نے کہا کہ ہماری آج کا بیٹھنا اور اگلی حکومت کا اتحاد دراصل 16 ماہ کا تجربہ ہے، الیکشن میں کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی اس لیے ہم اکھٹے ہوئے تاکہ پاکستان کو مسائل سے نکال سکیں اور ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ باریاں لینے کی بات نہیں بلکہ قربانی اور ایثار کا سفر ہے، ہمیں پاکستان کو مشکلات سے بچا کر پاٶں پر کھڑا کرنا ہے، میں سب کا شکرگزار ہوں کہ مجھے وزیراعظم نامزد کیا گیا، اللہ نے ہمیں اس قوم کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ہماری جستجو صرف پاکستان کے عوام ہیں، آصف زرداری

سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے آنے والی نسلوں کیلیے اتحاد کیا ہے، ہماری جستجو صرف پاکستان کے عوام ہیں۔

آصف زرداری صدر پاکستان کے امیدوار ہوں گے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر پاکستان کے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے جبکہ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سازی میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی، ابھی معاہدہ طے ہوا ہے جلد ہی تمام چیزیں عوام کے سامنے لائیں گے، جہاں تک وزارتوں کی بات ہے تو اس پر وقت کے ساتھ بات ہوجائے گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو وزیر اعظم سے مطلب ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ حکومت سازی کا معاملہ جلد از جلد مکمل ہوسکے تاکہ پھر ہم ملکر عوام کی خدمت کرسکیں۔اس سے قبل نواز شریف کی طلبی پر شہباز شریف لاہور سے اسلام آباد اور پھر مری پہنچے، جہاں انہوں نے نواز شریف سے اہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاق میں حکومت سازی کے حوالے سے گفتگو کی گئی جبکہ رابطہ کمیٹی نے نواز شریف اور شہباز شریف کو پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطوں پر بریف کیا۔بعد ازاں بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی کا وفد حکومت سازی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کیلیے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پہنچا، جہاں شہباز شریف بھی پہنچے اور پھر بات چیت کو حتمی شکل دی۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے