غزہ جنگ، بائیڈن کی مشی گن آمد پر عرب نژاد امریکیوں کا احتجاج

1977856-1674351404.jpeg

امریکی صدر جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے سلسلے میں ریاست مشی گن کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیا اور ان پر غزہ میں ’نسل کشی‘ کی حمایت کا الزام لگایا گیا۔
مشی گن کو انتخابی نتائج کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے اس لیے ان کے پرو اسرائیل موقف کے باعث امریکی اور عرب شہریوں کی حمایت متاثر ہونے کے خدشات موجود ہیں۔مظاہرین اس مقام پر جمع ہوئے جس کے قریب ہی وہ یونائیٹڈ آٹو ورکرز یونین کے ارکان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے، یونین کی قیادت نے حال ہی میں بائیڈن کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
چونکہ اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد بدلے میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا ہے اور عام شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس لیے انہیں مسلسل عوامی مقامات پر جو بائیڈن مظاہرین اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ڈیموکریٹس نے مشی گن میں دورے کا آغاز امریکہ میں مقیم افریقیوں میں مقبول ریستوران سے کیا ہے اور یہ لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہیں اور ان کی شکست چاہتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب ان کے بڑی تعداد میں آباد مسلمان کمیونٹی کے ووٹوں سے محروم ہونے کا بھی خطرہ ہے اور ان کا مارجن کم ہو سکتا ہے۔مشی گن امریکہ کی ان چند ریاستوں میں شامل ہے جو انتخابات میں کسی بھی طرف جا سکتی ہے اور آنے والے انتخابت میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
بائیڈن نے 2020 کے انتخابات میں یہاں سے ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت تھوڑے ووٹوں سے شکست دی تھی۔
ریاست میں بننے والے تناؤ کا اظہار بائیڈن کے کمپین مینیجر نے پچھلے ہفتے ڈیئربورن کا دورہ کیا تھا جہاں امریکہ میں عرب نژاد امریکی بڑی تعدداد میں آباد ہیں۔ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جمعرات کو صدر کے دورے کا وقت نہیں بتایا تھا اور نہ ہی یہ بتایا گیا تھا کہ وہ کس شہر میں جائیں گے۔ وہ کس وقت پہنچیں گے۔
جو بائیڈن نے ریاست کے دورے کے باوجود وہاں کسی عرب امریکن کمیونٹی کے نمائندے سے ملاقات نہیں کی، تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سینیئر حکام جلد ہی مشی گن کا دورہ کریں گے۔
کانگریس کی جانب سے صدر سے اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد کے بارے میں سوالات پوچھے گئے ہیں۔صدر نے کانگریس سے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی مزید کی درخواست کی ہے اور موجودہ حکومت کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادوں کو بھی ویٹو کیا جاتا رہا ہے، جس کے بعد مشرق وسطٰی سے تعلق رکھنے مسلمانوں کا خیال ہے کہ ان کو ڈیموکریٹ نے دھوکہ دیا ہے، جس کو روایتی طور پر ان کی سیاسی پارٹی سمجھا جاتا تھا۔
انہوں 81 سالہ صدر پر الزام لگایا ہے کہ ان اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کو سنگین بحران کا سامنا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرین جین پائری کا کہنا ہے کہ ’بائیڈن فلسطین میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر بہت افسردہ ہیں۔‘واشنگٹن سے روانہ ہونے سے قبل بائیڈن نے اسرائیل کو چار شدت پسند آباد کاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملے کیے تھے۔
اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ’وہاں کی صورت حال امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے