پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایرانی صدر کو سفارتی اسناد پیش کر دیں
پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد ہفتے کو تہران پہنچنے والے پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو اپنی سفارتی اسناد پیش کر دیں۔
تہران میں واقع پاکستانی سفارت خانے نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ’پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایران کے ایوان صدر میں ہونے والی تقریب کے دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو اپنی سفارتی اسناد پیش کیں۔پاکستان نے 17 جنوری کو ایران میں تعینات پاکستانی سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں تھے انہیں پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل 16 جنوری کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو رات گئے تصدیق کی کہ ایران نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں دو بچے جان سے گئے اور تین زخمی ہوئے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی ’بلااشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت‘ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ’ناقابل قبول‘ ہے اور اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو خبر دی تھی کہ ایران نے پاکستان کے اندر بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا۔
جس کے بعد پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا جبکہ جمعرات 18 جنوری کو پاکستان نے ایران کے اندر واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان اور ایران نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد 22 جنوری کو تعلقات کی مکمل بحالی پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ سے 22 جنوری کو جاری کو ایک اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور تہران کے سفیر 26 جنوری سے اپنی پوزیشن پر واپس کام شروع کر سکیں گے۔اس مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان 29 کو اسلام آباد کا دورہ کریں گ