لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز کے پی سے رپورٹ ہوئے، کمیشن کی رپورٹ جمع

195.jpg

لاپتہ افراد کمیشن نے عدالتی حکم پر تمام تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کرادیں۔ لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ 3485 کیسز کے پی سے رپورٹ ہوئے،کے پی سے شہریوں کے لاپتہ ہونے کی وجہ شرپسندی اور ڈرون حملوں میں ہلاکتیں ہیں جب کہ بلوچستان سے 2752 شہریوں کی جبری گمشدگی کے کیسز موصول ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگی حالت پر فیملی کو بتائے بغیر بیرون ملک ہونا بھی جبری گمشدگی کیسز کی وجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کوپیش کرنے کیلئے 744 پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے، جن میں سے صرف 52 پر عمل ہوا، کمیشن کے جاری کردہ 692 پروڈکشن آرڈرز پر متعلقہ حکام نے عمل نہیں کیا، پروڈکشن آرڈرز پر نظرثانی کیلئے پولیس اور حساس اداروں نے 182 درخواستیں دیں جب کہ عملدرآمد نہ ہونے والے پروڈکشن آرڈرز میں سے 503 کے پی سے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مارچ 2011ء سے دسمبر 2023ء تک 4413 لاپتہ افراد گھروں کو واپس پہنچے، لاپتہ ہونے والے 994 افراد مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں اور لاپتہ 644 افراد ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مارچ 2011ء سے دسمبر 2023ء تک 261 لاپتہ افراد کی لاشیں ملیں، کمیشن نے 1477 کیسز کو جبری گمشدگی قرار نہ دیتے ہوئے خارج کردیا، خارج کیےجانے والے کیسز میں اغواء برائے تاوان، ذاتی عناد یا ازخود روپوش ہونے کے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن میں پنجاب کے 260، سندھ کے 163، کے پی کے 1336 کیسز، بلوچستان کے 468، اسلام آباد کے 55 اور آزاد کشمیر کے 15 کیسز زیرالتوا ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن میں مجموعی طور پر 35 افسران اور ملازمین تعینات ہیں، کمیشن کے افسران اور ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں 15 لاکھ سے زائد ہیں، کمیشن کے سربراہ جاوید اقبال 6 لاکھ 74 ہزار، ممبر ضیاء پرویز 8 لاکھ 29 ہزار جبکہ کمیشن ارکان امان اللہ خان 11 لاکھ 39ہزار اور شریف ورک 2 لاکھ 63 ہزار ماہانہ لیتے ہیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے