اسلام آباد ہائیکورٹ؛ نیب سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال

2586352-IslamabadHighcourtFile-1704358121-555-640x480.jpg

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے نیب سے سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔

نیب کی جانب سے سزا یافتہ کی 10 سالہ نااہلی کم کرکے پانچ سال کرنے کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو کی اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں عدالت نے نیب سے سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔
دوران سماعت سینئر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب محمد رافع عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ فائق علی جمالی کی سزا سپریم کورٹ تک برقرار رہی ہے ۔ نیب قانون کے مطابق نااہلی 10 سال رہے گی ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ 63 ون ایچ کے تحت نااہلی صرف مجلس شوریٰ کے لیے ہے، صوبائی اسمبلی کے لیے نہیں؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی 63 ون ایچ کے تحت نااہلی صوبائی اسمبلی کے لیے نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سزا یافتہ شخص کے جیل سے رہا ہونے کے بعد اس کی نااہلی کی مدت شروع ہوگی۔ فائق جمالی کو سنائی گئی سزا میں 10 سال کی نااہلی بھی شامل تھی۔ سپریم کورٹ تک فائق جمالی کی سزا برقرار رہی ۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ سوال ہی نہیں ہے جس پر آپ دلائل دے رہے ہیں ، سزا تو متنازع نہیں ہے۔ آئین میں ذیلی قانون سازی کیا آئین میں دی گئی تشریح سے مختلف ہوسکتی ہے ؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں جنرل بات کی گئی ہے۔ نیب آرڈیننس ایک اسپیشل لا ہے،اس میں 10 سال کی نااہلی کی سزا موجود ہے۔ خالد لانگو کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی سزا برقرار رکھی۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ ڈویژن بنچ نے معطل کر دیا ۔ واضح رہے کہ سنگل بینچ نے نااہلی کی مدت 10 سال کے بجائے 5 سال کا فیصلہ دیا تھا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے حکم امتناع جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے