اساتذہ ہو جائیں ہوشیار! تنخواہ کٹے گی اگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

teacher-696x334.webp

اگر آپ استاد ہیں اور بھارت میں رہتے ہیں تو ہوشیار ہو جائیں اور ذمے داری سے اپنی ڈیوٹی ادا کریں تھوڑی سی سستی آپ کی تنخواہ پر کٹ بھی لگوا سکتی ہے۔

کسی بھی بچے کے تعلیمی مستقبل کا دارومدار اساتذہ کی محنت، خلوص اور لگن پر ہوتا ہے اساتذہ کی جانفشانی جہاں طالبعلم کا مستقبل روشن کر سکتی ہے تو ہیں بعض اوقات معمولی کوتاہی یا سستی بچے کا مستقبل تاریک بھی بنا سکتی ہے۔ اسی لیے انہیں بچوں کا روحانی والدین کہا جاتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اساتذہ کو اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے کا پابند بنانے کے لیے بھارتی ریاست بہار میں قانون لاگو کیا گیا ہے جس کو ’مشن دکش‘ جس کے مطابق اب ہر ٹیچر کو یومیہ کم از کم 6 کلاسیں لینا ہوں گی اگر اس سے کم لیں تو اس دن کی تنخواہ روک لی جائے گی اور اگر ہیڈ ماسٹر اس سے متعلق رپورٹ نہیں دیتے تو پھر ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش بی ای او کریں گے۔بہار کے ضلع ارول میں پرائمری اور مڈل اسکولوں کی مجموعی تعداد 547 ہے اور اس حوالے سے ریاستی ہیڈ کوارٹر سے ہدایت ملنے کے بعد ڈی پی او نیرج کمار کے ذریعہ تمام بلاک ایجوکیشن افسران کو بذریعہ مراسلہ ان احکامات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ بی ای او کو کہا گیا ہے کہ وہ روزانہ انسپکٹنگ افسر سے رپورٹ لے کر مقررہ فارم میں رپورٹ مرتب کریں جب کہ فارم میں دی گئی معلومات کو متعلقہ پورٹل یا گوگل شیٹ پر شیئر کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ڈی پی او کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پرائمری اور مڈل اسکول میں اساتذہ کو روزانہ کم از کم 6 کلاسز لینی ہوں گی۔ جو ٹیچر 6 کلاسز نہیں لیں گے، ان کی رپورٹ ہیڈ ماسٹر کو اسی دن بی ای او کے ذریعے سے ضلع ہیڈ کوارٹر کو بھیجنی ہوگی اور ذمے دار اساتذہ کے خلاف کارروائی بھی اسی روز ہیڈ ماسٹر کو کرنا ہوگی۔ ایسے اساتذہ کی اس دن کی تنخواہ روک لی جائے گی اگر اگر ہیڈ ماسٹر اس سے متعلق رپورٹ نہیں دیتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی سفارش بی ای او کریں گے۔فارم کے مطابق اساتذہ کی حاضری یا غیر حاضری کی معلومات متعلقہ بی ای او کو دینی ہوگی۔’مشن دکش‘ کے تحت روزانہ کلاسز لیے جا رہے ہیں یا نہیں، اس کی اطلاع بھی دینی ہوگی۔ درجہ 6 سے 8 تک کے بچے جو مشن دکش میں شامل ہو رہے ہیں، انھیں کتنے پیریڈ پڑھایا گیا، اس سے متعلق رپورٹ بھی مانگی گئی ہے۔ بال سنسد، سرپرست و اساتذہ کی میٹنگ، ایم ڈی ایم، بیت الخلا و ٹائم ٹیبل سے متعلق رپورٹ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ مختلف اسکولوں کے سلسلے میں تجربہ گاہ، بیت الخلا و دیگر سہولیات کی بھی اَپڈیٹ سے بھی متعلقہ حکام کو مسلسل آگاہ رکھنا ہوگا۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے