کاش عرب ممالک بھی ایران کیطرح اسٹریٹجک عقل رکھتے!
شیما القرنی نے لکھا ہے کہ ایران کے پاس پروگرام ہے اور وہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے
درحالیکہ بعض عرب ممالک نے
اس کے برعکس منصوبہ بندی کر رکھ ہے
صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے صلح و تسلیم کی دلدل میں پھنسنے کے لئے قطار بنا رکھی ہے، جس کا نام انہوں نے ”تعلقات کی بحالی” رکھا ہوا ہے
یہ شیما القرنی کا کہنا ہے
ہاں! اگر ایران نے مدد کی تو بہتر! ہم خیرمقدم کریں گے۔۔
کیونکہ یہ مسئلہ ایک اسلامی و انسانی امنگ ہے
اے عرب! اگر تم غزہ کا دفاع کرنے والے ہو تو پھر تم خود یہی کام کرو!
لیکن تم ان کے ہمسائے اور خونی بھائی ہو اور پہلی ترجیح تم ہو۔۔ جیسا کہ ایران بھی ہمیشہ کہتا ہے کہ تم اے اہل عرب آؤ مدد کرو اور مجھے فرصت دو!
لیکن عرب گہری نیند سو رہے ہیں!
وہ دن کب آئے گا جب یہ قومیں اپنے حکمرانوں کو تخت سے نیچے اتار لیں
اور اس دن ثابت کر دیں کہ وہ کیا کچھ کر سکتی ہیں!!
لیکن جب تک یہ حاکم مسلط ہیں جو آہنی ہاتھوں کے ساتھ حکومت کرتے ہیں،
یہی صورتحال برقرار رہے گی!
افسوس کہ ہم دائیں بائیں سے جواب کے منتظر ہیں
درحالیکہ ہم ایسی قوم ہیں جو نہ صرف عظیم ثروتوں پر سانپ بنی بیٹھی ہے
ہمارے پاس تیل ہے، دنیا کی اہم سمندری گزرگاہیں ہمارے پاس ہیں۔۔
اور ہمارے پاس لشکر اور سپاہی ہیں۔۔ بے شمار!
بلکہ اس نے وسیع اسلحہ اور وننگ کارڈ بھی ”ذخیرہ” کر کے دبا رکھے ہیں
اور کبھی انہیں استعمال تک نہیں کرتی!
لیکن پھر بھی ایک (عرب) صدر منظر عام پر آ کر کہتا ہے کہ
ہم کجھ نہیں کر سکتے۔۔ اور مقابلے پر امریکہ ہے۔۔ امریکہ!
جیسا کہ پورا مصری نظام حکومت حالیہ طور پر اعلان کر رہا ہے
کیونکہ یہ وہی کمزوری و گھٹیا پن کی منطق ہے
جسے وہ اس ملک کے باسیوں کے ذہنوں میں بٹھا دینا چاہتے ہیں!
لیکن غزہ نے قیام کر کے ان کی تمام محنتوں پر پانی پھیر دیا ہے
وہ ”مرد” جن کی تعداد کم تھی اور ان کے وسائل بھی انتہائی محدود تھے
لیکن انہوں نے دشمن کو کبھی نہ بولنے والا سبق سکھایا ہے!
اور قابض صہیونیوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کی سانسیں بھی بند کر رکھی ہیں
یہ عرب رژیمیں آج تک اس طرح سے رسوا نہیں ہوئی تھیں
جبکہ اس وقت ان کے جھوٹ اور بے وقوفیاں عیاں ہو کر رہ گئی ہیں!
مراکش سے فرید کا لکھنا ہے کہ تمام عرب حکومتیں صیہونزم پرست ہیں اور مزاحمتی محاذ کے سقوط کی منتظر ہیں کیونکہ وہ مزاحمت کو اپنا دشمن جانتی ہیں
درحقیقت، مزاحمتی محاذ ان (عرب) حکومتوں کا پشت پناہ ہے
چاہے (عرب) عوام ہوں یا (عرب) حکومتیں!
اگر ان (عرب) حکومتوں میں کوئی اسٹریٹجک عقل ہوتی۔۔
عرب حکومتیں برائے مہربانی اس نکتے پر توجہ دیں!
مسلسل یہ نہ کہیں کہ ایران خطے میں ”پراکسیز” پال رہا ہے!
صحیح! ایران نےیہ کام بالکل ٹھیک کیا ہے، آپ کی خطے میں پراکسیز کیوں نہیں کہ جب آپ کو ضرورت ہو تو وہ آپ کی مدد کریں اور آپ بھی انکی مدد کریں؟
یعنی آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ اگر آپ ”قابض رژیم” کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گے
تو وہ آپ پر رحم کھائے گی؟؟ آپ انتہائی غلط سوچ رہے ہیں!
اے مراکشی حکومت، مصری حکومت، اردنی حکومت و اماراتی حکومت!
تم نادان و خیانت کار ہو اگر تم یہ سوچتے ہو کہ قابض رژیم کے ساتھ دوستی
اس بات کا باعث بنے گی کہ وہ تمہارا دفاع کرے گی اور تمہاری ثروت و خودمختاری کا احترام کرے گی!
نہ نہ۔۔ اتفاقا مسئلہ برعکس ہے۔۔!
یہ قابض رژیم تمہارا خون و ثروت چوس لے گی اور
تمہارا اخلاق و معاشرتی ڈھانچہ تباہ کرنے کے لئے تمہارے اندر نفوذ کر جائے گی
اور بالآخر تمہارے تمام مثبت نکات کا خاتمہ کر دے گی کیونکہ اس کا مقصد فساد پھیلانا ہے اور یہ رژیم اسی مقصد و زندگی کے لئے بنائی گئی ہے!
یہی مراکش کہ جس کی حکومت کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم
اسرائیل کے ساتھ دوستی کو زیادہ وقت نہیں گزرا۔۔
ابھی سے مراکشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں نے یونیتمام عرب حکومتوں کو خطرہ محسوس کرنا چاہیئے اور ان میں اتنی جرأت ہونی چاہیئے کہ وہ دیر ہونے سے قبل، اسی وقت جنگ کے دوران اسرائیل کے ساتھ اپنے دوستی معاہدے ختم کر دیں
نہ یہ کہ جب عوام تمہارے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو تب تم کہو کہ معاہدہ ختم کرتے ہو! کیونکہ اس وقت دیر ہو جائے گی جیسا کہ توبہ، جان کے گلے میں آ پہنچنے کے بعد قبول نہیں کی جاتی! نہیں۔۔!
یا یہ کہ ابھی اسی وقت ایسے دوستی معاہدوں سے توبہ کرو گے اور اس کے ذریعے اپنی عوام کو عزت بخشو گے۔۔ یا پھر بعد میں۔۔ نہیں۔۔ پھردیر ہو جائے گی!
ان لوگوں کا تمہارے ساتھ حساب کتاب ہے
کہ جسے یہ عنقریب ہی صاف کر لیں گے!
یقین رکھو کہ عرب قومیں جو غزہ و لبنان کی صورتحال اور تمہاری پراسرار خاموشیکا ملاحظہ کر رہی ہیں،ان تمام حکومتوں کےساتھحساب چکا لیںگی!
لہذا اگر کوئی عرب حکومت باقي رہنا چاہتی ہے تو وہ ابھی اسی وقت توبہ کرے
نہ آئندہ کل۔۔ کہ پھر دیر ہو جائے گی۔۔ یہ تمہارے لئے میری نصیحت ہے!ورسٹیوں اور حکومتی عہدوں میں نفوذ شروع کر دیا ہے اور مراکشی سکیورٹی کو خطرہ لاحق کر رکھا ہے