مسلم جوانوں کو مراکشی تجزیہ نگار کی قیمتی نصیحت

ایک ایسے وقت میں کہ جب فلسطینیوں کو ذبح کیا جا رہا ہے، کسی کو شیعہ سنی بحث میں پڑنے اور اسرائیل کو مفت خدمات پہنچانے کا کوئی حق حاصل نہیں

مسلم جوانوں کو

مراکشی تجزیہ نگار کی قیمتی نصیحت

ایک ایسے وقت میں کہ جب فلسطینی قوم کو ذبح کیا جا رہا ہے،

کوئی شیعہ سنی بحث میں نہ پڑے!

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ (ایرانی جوابی حملہ) ”نمائشی” تھا! آپ کوئی ایسا ملک دکھا دیں کہ جس نے 3000 کلومیٹر دور مار کرنے کے لئے 300 ڈرون طیارے بھیجے ہوں!

جی! وہ خیالات میں بھی ایسا نہیں کر سکتے،

آپ اس جیسا کوئی ایک (دفاعی) منصوبہ ہی دکھا دیں!

وہ کہتے ہیں کہ ایرانی حکومت شیعہ اور صیہونی رژیم جیسی ہی ہے!

دونوں ہی ہمارے لوگوں کو مار رہی ہیں!

صحیح! آپ مجھے کوئی سنی حکومتی موقف ہی دکھا دیں!

مجھے کوئی سنی حکومتی موقف دکھائیں! مجھے کوئی سنی نمائشی اقدام ہی دکھا دیں! کم از کم کوئی ایک (دفاعی) منصوبہ ہی دکھا دیں! ایرانی آپریشن جیسا!

سنی ممالک حکومتی طور پر سر کی چوٹی سے لے کر پاؤں کی ایڑی تک

امریکی-صیہونی پراجیکٹ میں غرق ہیں!

مزاحمتی محاذ کو بلیک میل کرنا، مزاحمتی محاذ کی ناکہ بندی، غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت، ابراہم معاہدے کے مطابق اسرائیل دوستی

مزاحمتی محاذ کی حامی عوامی فورسز کی مسلسل تعقیب۔۔

ان چار پانچ سالوں میں ان کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا جاتا رہا، خصوصا امارات میں

پھر عرب قوم کو بیکار کی تباہ کن جنگوں میں الجھانا

مثلا لیبیا، یمن، شام، عراق اور اب سوڈان کی جنگ!

اور جمہوری تجربات کا تختہ الٹنا جیسے تیونس و مراکش کا

وہ بھی ان کے اس جمہوری تجربے کے دوران دباؤ ڈال کر!

کس کی خدمت کرتے ہوئے؟

کس کے فائدے میں؟

اسرائیل کے فائدے میں! تاکہ وہ اس خطے کا لیڈر باقی رہے کہ جس میں کوئی ایک بھی عرب جمہوریہ موجود نہ ہو اور سب کے سب صہیونی پراجیکٹ کے خادم رہیں!

قوموں کو ان کی حکومتوں سے ڈراتے ہیں اور حکومتوں کو ان کی قوموں سے!

اور جیسے ہی کوئی ملک جمہوریت کے قدرے قریب پھٹکتا ہے

اسے تباہ کن جنگ کے ساتھ روبرو کر دیا جاتا ہے!

یا داعش بنا کر اور ایسے مشکوک عسکری گروہ کہ جو راتوں رات وجود میں آ جاتے ہیں یا پھر اس جمہوری تجربے کا رنگین انقلابوں کے ذریعے تختہ الٹ کر، وغیرہ۔۔

پس کیوں کوئی شخص اچانک شیعہ سنی کے بارے بحث شروع کر دیتا ہے؟

کیا حماس شیعہ ہے؟ جہاد اسلامی شیعہ ہے؟ فلسطینی عوام شیعہ ہیں؟

لہذا ایک ایسے وقت میں کہ جب فلسطینی قوم کو ذبح کیا جا رہا ہے،

کوئی بھی شیعہ سنی مسئلے میں بحث مباحثہ نہ کرے!

40 ہزار شہید دیئے ہیں آپ نے! ایک لاکھ زخمی! 20 لاکھ سے زائد بے گھر ہیں کہ جو بکھر چکے ہیں اور عالمی ماہرین کے مطابق بھی صورتحال انتہائی بھیانک ہے!

کیا ایسی صورتحال میں کوئی کاغذ اٹھا کر یہ لکھ سکتا ہے کہ

یہ سنی ہے، وہ شیعہ ہے اور وہ صفوی، وغیرہ۔۔

یہ ایک بیہودہ و بیکار بحث ہے

اور میں جوانوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ ایسی بحثوں میں نہ پڑیں!

اور اس کے بجائے

خطے میں وجود میں آ جانے والی صورتحال کو غنیمت جانیں کہ جو یہ ہے کہ

خطے میں لڑائی کے اصولوں میں تبدیلی اور خطے کی ایک عظیم طاقت کا صیہونی رژیم کے خلاف براہ راست جنگ میں داخل ہو جانا!

درحالیکہ پہلے تو، ہم سنی دارالحکومتوں کے، ابراہم معاہدوں پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستی کی دلدل، سے باہر نکل آنے کے تاحال منتظر ہیں!

کم از کم کچھ تو کرو! لیکن نہیں! تم صرف ذلت و خواری میں غرق ہو اور تم سے کچھ بن نہیں پاتا کہ ایران کی طرح اسلحہ بنا لو یا سیاسی موقف ہی اپنا لو!

لہذا ہمیں خطے میں جاری مسائل سے ہٹ کرلڑائی جھگڑے و بیکار بحث مباحثے کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیئے!

یا حتی 1300 سال پہلے کے شیعہ سنی و فرقہ وارانہ تاریخی واقعات کی جانب بھی نہیں پلٹنا چاہیئے!

کیونکہ ان مسائل میں پڑنے سے ہم نہ صرف میدانی و فوجی اور پراپیگنڈے و نفسیاتی جنگ کے میدان میں اسرائیلی دشمن کی مفت خدمت کریں گے

بلکہ ہم اس زہریلی خوراک سے بھی اپنا ذہن بھر لیں گے کہ جو ان میڈیاز نے ہمارے لئے تیار کی ہے اور افسوس کے ساتھ بعض لوگ اس جال میں پھنس بھی چکے ہیں وہ بھی ایک غلط حسن نیت کے ذریعے!شیعہ سنی یا فارسی عربی دشمنی اور صفوی وغیرہ کو جگا کر۔۔

یہ مسائل ہمیں نظریات کے میدان میں ایک سونامی کے ساتھ روبرو کر دیتے ہیں!

جیسے کہتے ہیں کہ 14 اپریل کو جو کچھ ہوا (وعده صادق )،

ایران و اسرائیل کے درمیان ایک نمائشی اقدام اور دوسروں کا تمسخر تھا!

پہلی بات تو یہ کہ ایران و صیہونی رژیم کے درمیان جو کچھ انجام پایا،

اس کے حوالے سے ہمارے فیصلے کی بنیاد فلسطینی مزاحمتی محاذ ہے

فلسطینی مزاحمتی محاذ نے ایرانی حملے کو بھرپور سرایا ہے!

اور دوسری بات یہ کہ جو کچھ ہوا وہ تاریخ میں پہلی مرتبہ،

ایرانی سرزمین سے مقبوضہ فلسطینی سرزمین اور اسرائیلی فوجی مراکز کے خلاف ایران کا براہ راست جواب تھا!

مجھے بتائیں کہ اسرائیل کا دفاع کس نے کیا؟ اسرائیلی فوج نے يا امریکہ و فرانس و برطانیہ نے، خطے میں موجود اپنے تمام جہازوں و فوجی مراکز کے ہمراہ؟

امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی و مغربی طاقتوں اور حتی بعض عربی ممالک نے بھی ایرانی ڈرون ”شاہد” کو سرنگوں کرنے میں شرکت کی کہ جو سینکڑوں تھے

سوال یہ ہے کہ کیا واقعا یہ اقدام نمائشی تھا؟

صحیح! کیا تم ایسے 300 ڈرون طیارے بنا پائے ہو جو

3000 کلومیٹر تک مار کرتے ہوں؟

جی، آؤ تم بھی نمائش لگا لو!

نمائش بھی نہیں، تم صرف ایک چھوٹا سا (دفاعی) منصوبہ ہی دکھا دو!

یہ بھی نہیں کر سکتے! وہ اپنی سوچ میں بھی ایسا کام نہیں کر سکتے!

کیا تم ایسے بیلسٹک و کروز میزائل بنا پائے ہو جو سیٹلائٹ سے کنٹرول ہوتے ہیں، اور انہیں فائر کر پائے ہو؟ وغیرہ، وغیرہ، وغیرہ۔۔

کیاتم‌بحرہند،بحیرہ‌احمر و باب‌المندب میں‌سمندری‌لڑائی‌کرپائےہو اورغزہ کے محاصرے کے جواب‌ میں ان بحری محوروں کےذریعے غاصب‌صہیونی‌رژیم کا محاصرہ‌ کرپائےہو؟

صحیح! تم بھی تو کم از کم کوئی نمائشی اقدام انجام دو!

لہذا بھائیو و مراکشی جوانو! گمراہ کن سوچ کی جانب تمہارا دھیان رہنا چاہیئے!

سطحی فکر کی جانب تمہارا دھیان رہنا چاہیئے!

نفسیاتی جنگ کے دوران شناختی خودکشی کے جال میں جا پڑنے

اور صیہونی دشمن کو مفت خدمات پہنچانے کی جانب تمہارا دھیان رہے!

صیہونی دشمن نے ایک بڑی اسٹریٹیجک شکست کھائی ہے

کہ جس کی دلیل یہ ہے؛ اسرائیل کا جواب کیا ہوا؟

کہاں ہے؟

جواب کہاں ہے؟ تمام شد، بات ختم ہے! فلم ختم!

ختم ہوگئی ”اسرائیلی” فلم!

3 views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے