لبنان پر اسرائیلی حملہ امریکی انٹیلیجنس آفیسر کے زبانی

تب کیا ہو گا کہ، اگر اسرائیل کے تمام دشمن اکٹھے حملہ کر دیں

تو اسرائیل اپنا دفاع کیسے کرے گا؟

وہ نتیجہ کہ جس پر اسرائیل پہنچا ہے یہ ہے کہ ”وہ نہیں کر سکتا!

یہ کہ کوئی دفاع موجود نہیں!

اور اسرائیل، اگر مکمل جنگ میں پڑا تو ہار جائے گا!

اور یہ صورتحال(جنگ) غزہ سے قبل کی ہے

اس کا مطلب یہ ہے کہ ان 2 جنگی مشقوں میں کہ جن میں اسرائیل نے شرکت کی اور

اور (جنگی) منصوبہ بندی بنائی تھی؛ اس کو قابل توجہ ہی نہ جانا تھا!

غزہ!! انقلاب کے رستے میں؟!!

ان کا خیال تھا کہ وہ بدترین چیز کہ جو غزہ کی جانب سے سامنےآ سکتی ہے، ”انتفاضہ” ہو گی!

اس کے برعکس اب انہوں نے ایک مکمل جنگ چھیڑ رکھی ہے

کہ جس نے اسرائیلی فوجی طاقت کے ایک قابل توجہ حصے کو مصروف کر رکھا ہے!

حتی شمال میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بغیر ہی!

اسرائیل (حزب اللہ کیخلاف جنگ) لڑ ہی نہیں سکتا!

اسرائیلی فوج اسے جانتی ہے!

لیکن یہ موضوع پرانی ضرب المثل کی جانب پلٹتا ہے؛

یہ کہ جنگ، دوسروں کے وسائل کے ذریعے سیاست بازی کا تسلسل ہے!

یہ سب کچھ بنجمن نیتن یاہو کی سیاسی بقاء سے متعلق ہے!

سیدھا سیدھا!

جو حماس کے ہاتھوں شکست کی حقیقت کے ذریعے اپنی ساکھ کو برباد ہوتا نہیں دیکھنا چاہتا!

وہ ایک ایسا نا امید شخص ہے کہ

لہذا وہ اسرائیل کو”قربان” کرنے پر تیار ہو گیا۔۔

میری مراد اسرائیل کو ہر ایک پہلو سے قربان کرنا ہے

وہ اپنی انا کے مقابلے میں اسرائیل کو قربان کرنے پر تل چکا ہے!

اسرائیل نہ صرف حزب اللہ کیخلاف جنگ نہیں جیتے گا

بلکہ حزب اللہ کیخلاف جنگ سے اسرائیل تباہ ہو جائیگا

کیونکہ یہ جنگ صرف حزب اللہ کیخلاف جنگ ہی نہ ہو گی

ہر جگہ، دستانے اتر جائیں گے!

ایران پہلے سے کہہ چکا ہے کہ

اگر اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کیخلاف وسیع جنگ مسلط کرے گا تو

پھر وہ

بھی شامل ہو گا اور یہ جنگ (اسرائیل کے) خاتمے کی جنگ ہو گی!

وہ چیز کہ جس کے بارے ہم بات کر رہے ہیں؛

اسرائیلی رژیم کا ”مکمل خاتمہ” ہے!

مصر بھی رفح سے فوج بھیج دے گا!

اگر آپ ایک لمحے کے لئے سوچیں کہ۔۔

اگر اسرائیل شمال میں حزب اللہ کیخلاف ایک فیصلہ کن اور پوری طاقت پر مبنی باقاعدہ جنگ چھیڑ دے

تو کیا مصر جنوب میں بیکار کھڑا رہے گا؟

دوبارہ سوچیں!

تب وہ ممالک بھی کہ جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ ٹکراؤ کا کبھی سوچا تک نہ تھا

کسی بھوکے گیدڑ کی طرح اسرائیل کی لاش پر پل پڑیں گے!

کیونکہ وسطی ایشیا میں بہت زیادہ دشمنی پائی جاتی ہے

اسرائیل نے نفرت کا ایک گہرا ذخیرہ پر کر رکھا ہے!

اور جیسے ہی اسرائیل سقوط کرے گا۔۔

اور اسرائیل ضرور سقوط کرے گا

وہ ابھی سے سقوط کر رہا ہے!

اسرائیل نے جو کچھ شروع کیا ہے، وہ اس میں بچے گا نہیں!

لیکن اب، اسرائیل کے پاس انتخاب ہے:

صیہونی ازم کے پرامن خاتمے کی اجازت دینے کا!

کیونکہ صیہونی ازم کے دن تمام ہو چکے ہیں

یہ ختم ہو چکا ہے

اس کا کام تمام ہے

ایک نظریئے کے طور پر؛ اسے مسترد کر دیا گیا ہے

دنیا اب اسے مزید برداشت نہیں کرے گی

ہم اب ”فلسطین” کے رستے پر ہیں

ہو سکتا ہے کہ اس میں ذرا وقت لگے لیکن ہماری سمت یہی ہے

یا (دوسرے) یہ کہ اسرائیل مزید بڑھاوا دے سکتا ہے۔۔

نہ صرف اپنی شکست کی مدت کو بلکہ

بلکہ اس تشدد کے میدان و مقدار کو بھی کہ جو اس شکست کے ساتھ جڑے گا!

اگر اسرائیل، حزب اللہ کے خلاف جنگ میں کود پڑا

تو اسرائیل تباہ ہو جائے گا!

اوپر سے لے کر نیچے تک

دریا سے لے کر سمندر تک

یہ گارنٹی ہے اور اسرائیلی فوج بھی اسے جانتی ہے!

2 views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے