مغربی دارالحکومتوں میں مسلسل احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں
فلسطین میں فی الفور جنگبندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے
دسیوں احتجاجی مظاہرے
اور سب کے سب فلسطین میں فی الفور جنگبندی کا مطالبہ کر رہے ہیں
کل، پوری دنیا کے مشرق، مغرب، جنوب و شمال میں ایک غیر معمولی روز تھا۔۔
لیکن سوائے خلیج فارس کے ”بے چارے” علاقے میں!
وہ علاقہ جو پوری دنیا کے لئے کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے۔۔
کلنک کا ٹیکہ!
اصلا ممکن ہی نہیں کہ کسی کے مر جانے پر بھی ان کی ذرہ سی آواز بلند ہو جائے!
حتی کسی آواز کا اٹھنا بھی ممکن نہیں!
وہ (عرب عوام) مسلسل یہی کہتے ہیں کہ مظاہروں کا فائدہ ہی کیا ہے؟
جب شیعہ مریں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ تو شیعہ تھے!
اور اگر سنی مریں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ تو سنی ہیں!
اگر ایران حملہ کرے تو یہ کہتے ہیں کہ نمائشی اقدام تھا!
ارے چچا تم خود کیا ہو!
یارون روزین، اسرائیلی فضائیہ کا سابق افسر کہتا ہے کہ ایران کے خلاف ہمارے حملے کا مقصد یہ تھا
کہ ہم یوں عمل کریں کہ ہمارے عرب اتحادیوں کو نقصان نہ پہنچے!
اور مقابلے میں ایرانی عوام اور خود ایران کو بھی مشکل پیش نہ آئے!
۔ یارون روزین ہم صرف وہی کچھ کہتے ہیں جس کی اسرائیلی نگرانی کا ادارہ ہمیں اجازت دیتا ہے!
۔ ہم عرب ممالک کے بیانات کی بات کریں کہ جو ایرانی حملوں سے اجتناب کے لئے
کہتے ہیں کہ (اسرائیلی) جہاز ہماری حدود میں سے نہیں گزرے!
پہلی تو بات یہ کہ مشرق وسطی میں ایک زبان و طریقہ کار واضح طور پر رائج ہے
منظر عام پر یہ ممالک مجبور ہیں کہ اپنے عوام کے سامنے ایسے بیانات دیں
صحیح! یہ ہماری لئے بھی بہتر ہے اور ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے!
صحیح! آپ نے دیکھا کہ ان تمام ممالک نے کہا تھا کہ جہاز ہماری حدود میں سے نہیں گزرے
اور حتی سعودی عرب نے بھی (ایران پر اسرائیلی) حملوں کی مذمت کی تھی!
ہم جانتے ہیں کہ عرب ممالک کے بعض بیانات کا مقصد قوم کے اندرونی حالات کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔۔
یعنی ہم اسرائیلی اجازت دیتے ہیں کہ وہ (عرب حکام) اپنے عوام کو جو جی چاہے کہہ دیں
تاکہ وہ اخباروں کی سرخیوں میں بدل جائے!
شاہ اردن ہر صبح اپنی شلوار گیلی کرتے ہوئے کہتا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ جنگ کے خواہاں نہیں
سعودی عرب بھی اسی مشکل کیساتھ دوچار ہے
اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی کہتے ہیں کہ
ہم نے کوشش کی ہے کہ ہمارے عرب اتحادی کسی مشکل کا شکار نہ ہوں!
یہ آپریشن ہمارے لئے نئے دروازوں کے کھلنے کا باعث تھا اور ایران بھی اسے بخوبی جانتا ہے
ایران جانتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے!
۔ اسرائیل نے صرف رستہ کھولا ہے
اور اگلی مرتبہ خود ایران تصور کرے کہ اسرائیل کا کچھ کرے گا؟!
البتہ تصور کرنے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ ہم مشرق وسطی میں کیا کر رہے ہیں!
انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ ہم نے غزہ میں کیا کیا ہے اورلبنان و ضاحیہ میں کیا کیا ہے!
وہ کہتے ہیں کہ آپ نے دیکھ لیا ہے کہ ہم نے پورے عرب خطے کو غلام بنا لیا ہے
اور ایران کو ضرورت ہی نہیں کہ وہ ہمارے آئندہ کاموں کو تصور کرے!
کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ ہم پورے عرب خطے پر بول کر رہے ہیں!
آپ نے دیکھ لیا ہے کہ ہم نے کیا کام انجام دیئے ہیں!
ایک اور اہم حادثہ کہ جس میں عبری زبان کے تمام میڈیا بدستور مشغول ہیں
یہی اسرائیل کو ایرانی جواب اور جاسوسوں کا مسئلہ ہے
اسرائیل تاحال دھچکے میں ہے کیونکہ نہیں جانتا کہ وہ تمام جاسوسوں کو پکڑ سکا ہے یا نہیں!
ایران اور لبنانی مزاحمت بھی واضح طور پر نفوذ کے ساتھ برسرپیکار ہیں
لیکن دھچکہ پہنچانے والا مسئلہ، ایران کی جانب سے اسرائیل میں جاسوسوں کی آسان بھرتی ہے!
ایران کی جانب سے اسرائیل میں جاسوسوں کی بھرتی
اسرائیل کی جانب سے حریدیوں کی فوج میں جبری بھرتی سے کہیں زیادہ آسان تھی!
رون بارک، اسرائیلی کنیسیٹ (پارلیمنٹ) کا سابق رکن اور موساد کا ڈپٹی چیف کہتا ہے:
۔ ہم نے کیسے ان جاسوسوں کو اپنے درمیان زندگی گزارنے کی اجازت دیدی؟
اتنی زیادہ تعداد میں ایجنٹ، ہمارے درمیان زندگی گزار رہے ہیں؟
۔ کیسے ایران ہمارے درمیان جاسوس بھرتی کرنے میں کامیاب ہو گیا؟
۔ جب ہم نے جاسوسوں کی وسیع تعداد دیکھی تو ہم سمجھ گئے کہ ایران، اسرائیل کے اندر جس وسیع تعداد میں جاسوس بھرتی کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔۔
۔ ان حریدیوں کی تعداد سے زیادہ ہے، جنہیں مجبور کر کے جنگ پر بھیجنے میں ہم کامیاب ہو سکے ہیں!
میں اس بات سے مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں،۔۔ حریدیوں کی اس تعداد سے زیادہ کہ جنہیں ہم مجبور کر کے جنگ پر بھیج سکے ہیں، ایران نے اسرائیل میں جاسوس بھرتی کر رکھے تھے!
صحیح! ایران نے اس میدان میں بہت زیادہ محنت کی ہے!
يعنی اینکر پرسن نے ایک ایسا جملہ بولا کہ جس نے طرف مقابل کو دو ٹکڑے کر کے رکھ دیا! واللہ!
جاسوسوں کے مسئلے نے اسرائیل کے اندر دشوار قانونی مقدمات کھول دیئے ہیں!
اس سے پہلے بھی اسرائیل میں ایک وزیر ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے
یہ سال 2018ء کی بات ہے
سابق اسرائیلی وزیر غونین سیغیف کہ جس پر ایران کے لئے جاسوسی کا الزام ہے،
اس وقت اپنے اعتراف کے لئے مذاکرات کر رہا ہے!
اسرائیل کا ایک سابق وزیر ایران کے لئے جاسوسی کرتا تھا!
ایک سابق اسرائیلی وزیر، دسمبر 2018ء میں!
غونین سیغیف پر اعلی سطح کی جاسوسی کے ساتھ ساتھ
جنگ کے دوران دشمن کی مدد اور اعلی سطح کی جاسوسی کے الزامات بھی ہیں
ایک سابق وزیر ایرانی جاسوس بن گیا ہے
اور اس وقت پراسیکیوٹرز، الزامات پر اس کے اعتراف کے سلسلے میں مذاکرات میں مصروف ہیں!
اور اسی طرح دسیوں دوسرے الزامات
جو دشمن کو اطلاعات پہنچانے پر مبنی ہیں۔۔
وہ گزشتہ 6 سالوں سے مسلسل ایرانی انٹیلیجنس حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر رہا تھا
اور ایرانیوں کو اہم اطلاعات پہنچا رہا تھا۔۔
سیغیف نے اسرائیلی مفادات کے خلاف اقدام پر مبنی الزامات کو مسترد کیا ہے
گویا وہ اسرائیلی مفادات کے لئے ہی ایران کو اہم اطلاعات پہنچاتا تھا!
یہ بھی انہی خبروں میں سے ایک تھی کہ جسے سننے پر آپ کے کان کھڑے ہو جاتے ہیں
ایک اسرائیلی وزیر ایران کے لئے جاسوسی کرتا رہا ہے!