یمن کے خلاف امریکہ و برطانیہ حتی اسرائیل کے تمام تر حملوں اور اسٹرائیکس کے باوجود بھی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جا رہے ہیں!
اور حتی آج تو یمن میں ایک پیشرفتہ امریکی ڈرون طیارے کو بھی مار گرا دیا گیا ہے!
لہذا امریکہ واسرائیل کے ساتھ مقابلے پر حوثیوں کے اس اصرار کی کیسے وضاحت کی جائے گی؟
Grisha Yakubovich-גרישה יקובוביץ
IDF colonel
Former Head of COGAT, Israel
اگر آپ اجازت دیں تو پہلے میں خطرات کا ذکر کروں اور پھر راہ حل کا!
پہلا خطرہ یہ ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھے کہ حوثی حزب اللہ یا حماس کی طرح سے ہیں تو وہ سخت غلطی پر ہے!
ہمیں ایک ایسے شیعہ گروہ کا سامنا ہے کہ جو ٹھوس و مختلف دیندارانہ سوچ کا حامل ہے
اور قبائل پر مبنی ایک معاشرے میں زندگی گزارتا ہے
جبکہ تمام قبائل اس کے اہداف اور نقطۂ نطر کے پابند ہیں
اور جنرل یحیی السریع کے کہنے کے مطابق سب کے سب ہی "تناؤ کے چھٹے مرحلے میں داخلے” کے خواہشمند ہیں!
یمن غزہ یا لبنان کی طرح سے نہیں بلکہ اس کا رقبہ اسرائیل کے 27 گنا ہے
جو نہ صرف بلند و بالا کوہستان و درّوں کا حامل ہے بلکہ ایران بھی اس کی حمایت کرتا ہے!
جنگ کے حوالے سے بھی، یمن مشرق وسطی میں دشوار ترین جغرافیائی بلندیوں و پستیوں کا حامل ہے
بنابرایں، حوثیوں کو صرف ایک ہی فیصلہ کن اسٹرائیک جیسے پیجر آپریشن یا کسی بھی دوسرے آپریشن
کے ذریعے شکست دے دینے کی سوچ، بیوقوفوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے!
اسی طرح میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ حوثی روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مسلح فورسز کی تربیت میں بھی مشغول ہیں
اور یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل اور مغربی اتحاد کے تمام حملے؛ کسی سمندر میں ایک نقطے کے مترادف ہیں!
اسی طرح سے (یمن کے اندر کی) معلومات کا شدید فقدان۔۔
آپ نے ان تمام مشکلات کا ذکر کر دیا ہے کہ جو یمن کے حوالے سے امریکہ و اسرائیل اور حتی امریکی اتحاد کو لاحق ہیں۔۔
اس سے پہلے کہ میں کسی دوسرے مہمان کی جانب جاؤں
یمن سے مقابلے میں اسرائیل کی دسترس میں موجود اختیارات کے بارے ایک جملہ بیان کر دیں!
اس وقت مختلف اشارے موجود ہیں کہ جن کی جانب ہمیں توجہ کرنی چاہیئے
جیسے متحدہ عرب امارات کے ساتھ وابستہ جنوبی یمن کی عبوری حکومت اور
سعودی عرب کے ساتھ وابستہ اصلاح پارٹی سمیت مستعفی یمنی حکومت کی فوج کی جانب سے
اور اسی طرح، میرے خیال میں بین الاقوامی کشتیرانی پر حملوں کے باعث یمن پر حملے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سبز جھنڈی
اور یہ سب کچھ، میری نظر میں ایک قریب الوقوع فوجی آپریشن کی علامتیں ہیں
کہ جس کو کوئی ایک یا دو ملک انجام نہیں دیں گے
بلکہ عرب ممالک سمیت بہت سے ملکوں کا اتحاد اس حملے کو انجام دے گا!
کیونکہ حوثیوں نے 9 سال سے سعودی عرب و امارات کو تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے
اور اب انہوں (عرب ممالک) نے اس ماجرے سے عبرت حاصل کر لی ہے!
اور اسی طرح سے یمن کی اندرونی صورتحال بھی اچھی نہیں ہے
اور لبنان کی طرح، خود حوثیوں کے خلاف بھی لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے!
جی استاد گریشی (Grisha Yakubovich)، کیا اگر امریکہ واقعا حوثیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو ختم کر دینا چاہے
تو پھر وہ وہی کام کرے گا کہ جیسے ہمارے اس مہمان کا کہنا ہے؟
اسرائیل کے اختیار میں اس وقت کیا ہے؟
ہم کیوں کسی قابل توجہ حرکت کا مشاہدہ نہیں کرتے؟
آپ نے شروع میں کہا تھا کہ یمن کا لبنانی محاذ کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا
لیکن میرا خیال ہے کہ حوثیوں کو ایک کاری و دردناک ضرب لگائی جا سکتی ہے!
میں کہوں گا کہ میں آپ کے مہمان کی باتوں کے ساتھ متفق نہیں ہوں
امریکی اکیلے ہی حوثیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے قابل نہیں!
میرا خیال ہے کہ حوثیوں نے امریکہ کو اپنی طاقت دکھائی ہے
اور وہ امریکی بحری بیڑوں کو بھگا دینے میں کامیاب ہوئے ہیں!
اور میں نے امریکی بحریہ کے افسروں کے زبانی سنا ہے
جن کا خود کہنا ہے کہ ہم اکیلے ہی حوثیوں کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکتے!
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے میزائل، امریکی و اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹمز سے بآسانی گزر جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں!
دوسرا نقطہ کہ جس کے بارے مَیں ان کے ساتھ متفق نہیں ہوں یہ ہے کہ
نیتن یاہو کا اس مسئلے کے ساتھ کیا تعلق ہے؟
ہم حوثیوں، مشرق وسطی اور شیعوں کے بارے بات کر رہے ہیں
جو مشرق وسطی میں ہمارے لئے اصلی مسئلہ ہیں!
ہمارے مہمان کا کہنا یہ تھا کہ نیتن یاہو مختلف گروہوں و اقوام کے خلاف ایک ہی جانے پہچانے اسلحے کا استعمال کر رہا ہے! جی!
بھاری اسلحہ، ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں!
(مسئلہ یہ ہے کہ) حوثیوں نے ان عرب ممالک کے ساتھ 9 سال مقابلہ کیا ہے
کہ جن کے پاس دنیا بھر کی انتہائی پیشرفتہ ٹیکنالوجی موجود تھی!
لیکن پھر بھی یہ عرب ممالک فتح یاب نہ ہو پائے بلکہ برعکس
حوثیوں نے اسی ٹیکنالوجی کو ہمارے خلاف بھی استعمال کیا ہے۔۔ البتہ ایران و چین کی مدد سے!!