فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈز کا اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہ

05133038fb0c912.jpg

اسرائیل اور حماس جنگ کے ردعمل میں ہونے والے بائیکاٹ مہم سے متاثر ہونے والی معروف فاسٹ فوڈ کمپنی میکڈونلڈز نے تمام 225 اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز کو اُس وقت سے بائیکاٹ اور مظاہروں کا سامنا ہے جب اسرائیل میں میکڈونلڈز کی فرنچائزز رکھنے والی کمپنی الونیال نے 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے حملے کے فوراً بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فوج کو مفت کھانا فراہم کرے گی۔

اب حال ہی میں میکڈونلڈز نے تمام اسرائیلی ریسٹورنٹ مقامی کمپنی سے واپس خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے، کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کا الونیال سے 225 ریسٹورنٹ خریدنے کا معاہدہ ہو چکا ہے، ان ریسٹورنٹس میں تقریباً 5 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔الونیال گزشتہ 30 سالوں سے اسرائیل میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس چلا رہی ہے،دونوں کمپنیوں کے درمیان معاہدے کی رقم کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں البتہ کمپنی کا کہنا تھا کہ معاہدہ کچھ شرائط کے ساتھ مشروط ہے، تاہم کمپنی کی جانب سے شرائط بھی واضح نہیں کی گئیں۔

تاہم فاسٹ فوڈ چین کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل سے اپنا کاروبار ختم نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ میکڈونلڈز کے سی ای او کرس نے کہا تھا کہ حماس اسرائیل جنگ کے بعد مشرقی وسطیٰ میں کمپنی کے کاروبار میں نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔پاکستان ، کویت، سعودی عرب ، ملائشیا اور عرب ممالک میں میک ڈونلڈز کا کھلے عام بائیکاٹ کیا جارہا ہے جس کے باعث امریکی کمپنی کی سیلز متاثر ہوئی ہے اور بدھ کے روز میک ڈونلڈز کے شیئرز مزید گر گئے ہیں ۔

فروری میں میکڈونلڈ کے سی ای او کرس کیمپزنسکی نے تسلیم کیا تھا کہ اسرائیل حماس جنگ کا مشرق وسطیٰ کے ممالک اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک جیسے ملائیشیا اور انڈونیشیا میں فروخت پر ’مایوس کن‘ اثر پڑا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ جب تک یہ تنازع جاری ہے ، ہم کاروبار میں کوئی خاص بہتری دیکھنے کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک انسانی المیہ ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس کا اثر ہمارے جیسے برانڈز پر پڑتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے