عام انتخابات: ملک کے وہ حلقے جہاں قریبی رشتہ دار مدمقابل ہیں

336571-921576364.jpg

موجود انتخابات کو ملکی تاریخ کے ان الیکشنز کی طرح ہی دیکھا جا رہا ہے جن میں معاشرتی تقسیم اپنے عروج پر ہے۔
ویسے تو پاکستان میں سیاسی خانوادوں کی ایسی مثالیں موجود رہی ہیں کہ ایک ہی خاندان کے افراد ایک دوسرے کے مدمقابل سیاسی میدان میں سینہ سپر ہوتے ہیں۔
چاہے یہ معاملہ خاندانی رنجش کی وجہ سے ہو یا پھر کسی اور عداوت کے باعث، ایسی مثالیں موجود رہی ہیں کہ بھائی ایک پارٹی سے انتخاب لڑ رہا ہے تو دوسرا بھائی دوسری پارٹی کی طرف سے اپنے ہی بھائی کے خلاف کھڑا ہے۔
عام انتخابات 2024 میں نظر دوڑاتے ہیں کہ ملک بھر میں ایسے کون سے خاندان ہیں جہاں مقابلہ اپنے ہی خاندان کے اندر ہو رہا ہے

پنجاب

اگر بات پنجاب سے شروع کی جائے تو تاریخ میں پہلی مرتبہ گجرات کے چوہدری آپس میں سیاسی طور پر دست وگریبان ہیں۔ پھوپھی بھتیجا ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
گجرات کے حلقہ این اے 64 سے چوہدری پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی اور چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے چوہدری سالک حسین آمنے سامنے ہیں۔ قیصرہ الہٰی تحریک انصاف کی حمایت سے آزاد حیثیت میں جبکہ چوہدری سالک مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں ان کو ن لیگ کی حمایت بھی حاصل ہے۔
اسی طرح فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالہ کے حلقہ این اے 97 سے دو کزن علی گوہر بلوچ اور سعد اللہ بلوچ آمنے سامنے ہیں۔ علی گوہر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ سعد اللہ بلوچ کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے تاہم وہ آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں

جنوبی پنجاب

اگر جنوبی پنجاب کی بات کریں تو مظفر گڑھ کی پی پی 272 سے سگے بھائی باسط بخاری مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر جبکہ ہارون بخاری جمیعت علماء اسلام ف کے امیدوار ہیں۔
اسی طرح مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 177 سے باسط بخاری کی بیٹی شہربانو قریشی اپنے چچا ہارون بخاری کے مدمقابل ہیں۔
مظفر گڑھ ہی کے حلقہ این اے 176 سے نواب زادہ نصراللہ کے بیٹے نواب زادہ افتخار اپنے بھانجے نواب زادہ محمد احمد خان کے مدمقابل ہیں۔
کوٹ ادّو این اے 180 میں رضا ربانی کھر اپنے سوتیلے بھائی عبدالخالق کھر کے مقابلے میں ہیں جبکہ اسی سیٹ پر مصطفیٰ کھر بھی آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں

خیبرپختونخواہ

صوابی این اے 20 پر سابق صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما شہرام ترکئی امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدمقابل ان کے چچا سابق ایم این اے عثمان خان ترکئی مدمقابل ہیں جو پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں۔
نوشہرہ میں صوبائی نشست پر دو بھائی آپس میں مدمقابل ہیں۔
سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک این اے 33 کے ساتھ پی کے 89 کی نشست پر بھی انتخابات لڑ رہے ہیں جہاں پر ان کا مقابلہ ان کے بھائی لیاقت خٹک سے ہوگا جو جمیعت علماء اسلام کے ٹکٹ پر میدان میں اترے ہیں

بلوچستان

بلوچستان میں انتخابات میں باپ بیٹے، بھائی بھائی اور چچا بھتیجے کی جانب سے ایک دوسرے کے مقابلے میں اتر آنے کی مثالیں بھی سامنے آئی ہیں۔
بارکھان میں کھیتران قبیلے کے سربراہ سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے سردار زادہ انعام شاہ کھیتران کی ذاتی لڑائی اب سیاسی میدان میں بھی پہنچ چکی ہے۔
دونوں بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان پر مدمقابل ہیں۔ سردارعبدالرحمان کھیتران ق لیگ، جمعیت علماء اسلام، بلوچستان عوامی پارٹی کے بعد اب ن لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔
ان کے بیٹے انعام شاہ کھیتران پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ہیں تاہم انتخابات میں آزاد حیثیت سے کھڑے ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں نے نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور نواسے کو مدمقابل لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں پہلے الگ الگ انتخابی حلقوں سے انتخابات لڑتے تھے تاہم اس بار این اے 253 زیارت کم ہرنائی کم سبی کم ڈیرہ بگٹی کم کوہلو پر آمنے سامنے آگئے ہیں۔
نواب بگٹی کے نواسے دوستین ڈومکی ن لیگ کے امیدوار جبکہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی اپنے دادا کی جمہوری وطن پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ دونوں اس سے پہلے ارکان قومی اسمبلی اور وفاقی وزراء رہ چکے ہیں۔
دوستین ڈومکی موجودہ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے بھائی ہیں۔
خضدار سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 18 پر زہری خاندان کے تین بھائیوں میں مقابلہ ہے۔
سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل دو بھائی سابق وفاقی وزیر نوابزادہ اسرار زہری اور سابق صوبائی وزیر ظفر اللہ زہری آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور ان کے بھائی نوابزادہ اسرار زہری این اے 256 خضدار پر بھی آمنے سامنے ہیں۔
میر ظفر اللہ زہری پی بی 35 سوراب پر جے یو آئی کے ٹکٹ پر اپنے دوسرے بھائی پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق سینیٹر و سابق صوبائی وزیر میر نعمت اللہ زہری کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں۔ دونوں اس سے پہلے یہاں سے انتخاب جیت چکے ہیں۔ اس بار بھی دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
پی بی 9 کوہلو پر مری قبیلے کے سابق سربراہ مرحوم نواب خیر بخش مری کے دو بیٹے آپس میں مد مقابل ہیں۔
سابق صوبائی وزیر نواب جنگیز مری ن لیگ جبکہ سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گزین مری آزاد امیدوار ہیں۔
قلعہ عبداللہ میں بھی دو بھائیوں میں مقابلہ ہے۔ پی بی 51 قلعہ عبداللہ سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے مدمقابل ان کے بھائی پیپلز پارٹی کے امیدوار اکبر خان اچکزئی انتخاب لڑ رہے ہیں۔
رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے حلقے این اے 260 چاغی کم نوشکی کم خاران کم واشک پر ن لیگ کے امیدوار سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی نے اپنے بیٹے عمیر محمد حسنی کو پی بی 32 چاغی پر اپنے بھائی سابق صوبائی وزیر پیپلز پارٹی کے عارف جان محمد حسنی کے خلاف میدان میں اتارا ہے ۔
پی بی 7 زیارت کم ہرنائی پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نواب خان دمڑ کا مقابلہ اپنے سوتیلے بھتیجے جے یو آئی کے خلیل دمڑ سے مقابلہ ہے۔
سندھ کے قریب واقع بلوچستان کے اضلاع جعفرآباد، اوستہ محمد اور نصیرآباد میں انتخاب لڑنے والے جمالی قبیلے کے بیش تر امیدوار آپس میں کزن اور قریبی رشتہ دار ہیں۔
سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کے بیٹے آزاد امیدوار میجر ریٹائرڈ جاوید جمالی کا قومی اسمبلی کی نشست این اے 255 صحبت پور کم جعفرآباد کم اوستہ محمد نصیرآباد پر اپنے دو کزن پیپلز پارٹی کے چنگیز جمالی اور سابق ایم این اے ن لیگ کے امیدوار خان محمد جمالی سے مقابلہ ہے۔
ظفراللہ جمالی کے دوسرے بیٹے سابق صوبائی وزیر عمر جمالی پی بی 16 جعفرآباد پر اپنے رشتہ دار حسن خان اور راحت فائق جمالی کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں- راحت فائق جمالی اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی کی بہن ہیں۔
پی بی 17 اوستہ محمد سے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار جان محمد جمالی کا مقابلہ بھی اپنے کزن پیپلز پارٹی کے فیصل خان جمالی سے ہے۔ دونوں کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی کے اسرار ترین اور ان کے چچا زاد بھائی سردار اعظم خان ترین این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی اور پی بی 6 دکی پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
پی بی 5 لورالائی سے ن لیگ کے امیدوار سابق صوبائی وزیر حاجی طور اتمانخیل کے مدمقابل امیدواروں میں ان کا کزن نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے اسفند یار کاکڑ بھی شامل ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر کہدہ بابر پی بی 24 گوادر پر اپنے کزن بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ایم پی اے میر حمل کلمتی کے مقابلے میں میدان میں اترے ہیں۔
پی بی 50 قلعہ عبداللہ پر مدمقابل اے این پی انجینئر زمرک خان اچکزئی ، مسلم لیگ ن کے ملک فرید احمد اچکزئی اور آزاد امیدوار پشتون یار اچکزئی آپس میں چچا زاد ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر سابق صوبائی وزیر نواب ایاز جوگیزئی اور ان کے رشتہ دار ن لیگ کے نوابزادہ طور گل جوگیزئی این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ پر مدمقابل ہیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے