سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے دوسرے روز بھی کئی گھنٹوں طویل سماعت کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکلا، حامد خان، بیرسٹر گوہر، اکبر ایس بابر کے وکیل اور پی ٹی آئی کی خاتون بانی رکن سمیت الیکشن کمیشن کے وکلا نے دلائل دیے۔ کئی گھنٹوں تک جاری دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا۔
سپریم کورٹ نے دو گھنٹے تاخیر سے محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کو منظور کیا اور پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کا تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلے کو بحال کرنے بلا نشان” بحال کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے عام انتخابات 2024ء میں حصہ لے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار ملک بھر میں آزاد حیثیت سے علیحدہ علیحدہ نشانات پر انتخابات لڑیں گے جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے بھی محروم ہوجائے گی۔
’پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہمارے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وکلا کا کنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار اب آزاد امیدوار کے طور پر لڑیں گے، اس حوالے سے ہم نے پہلے سے حکمتِ عملی تیار کی ہوئی ہے اور کوئی فکر کی بات نہیں ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن زور و شور سے لڑے گی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی پارٹی رجسٹرڈ ہے اور عدالت نے امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے روکا نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے، ہمیں انصاف کی امید تھی اور خواہش تھی کہ انصاف ہوتا ہوا دکھائے دے مگر ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دس کروڑ ووٹر ہیں کسی کو بھی انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتراض نہیں تھا البتہ اُن لوگوں نے اعتراض کیا جن کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن چودہ بندوں نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دیں اُن میں سے بھی پی ٹی آئی کا ممبر نہیں رہا، بلا رہے نہ رہے پاکستان کی عوام عمران خان کے نام پر ووٹ دے گی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوجائے گی اور قومی یا صوبائی اسمبلی میں اسے کوئی مخصوص نشست نہیں ملے گی جبکہ امیدوار بھی علیحدہ علیحدہ نشان پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔