پی ٹی آئی وکیل کا چیف جسٹس پر بھری عدالت میں سنگین الزام

217.jpg

اسلام آباد: چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی میں سماعت کے دوران تلخ کلامی ہوگئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے وکیل علی ظفر سے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن میں آپ کو یا حامد خان کو کیوں نامزد نہیں کیا گیا، سب نئے نئے لوگ پی ٹی آئی میں آ گئے، پرانے لوگ کہاں گئے، جب ایک دم سے نئے چہرے آگئے، تو کیا یہ ہو سکتا ہے سیاسی طور پر جماعت کو ہتھیا لیا گیا ہو۔
نیاز اللہ نیازی نے چیف جسٹس سے کہا کہ یہ باتیں نہ کریں نئے چہرے کیسے آئے، آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، میں تین سال تک آپ کے سامنے پیش ہوتا رہا ہوں، میرا بیٹا آپ کے پاس لاء کلرک کا انٹرویو دینے آیا آپ نے اس سے پی ٹی آئی کے سوالات پوچھے، مجھے علم ہے میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے علی ظفر سے کہا کہ کیا ہم انھیں نوٹس جاری کریں۔ علی ظفر نے جواب دیا کہ میں معذرت چاہتا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم تو سوال سمجھنے کیلئے پوچھتے ہیں، اگر ایسا رویہ رکھنا ہے تو ہم کیس ہی نہیں سنتے، براہ راست نشریات چل رہی ہے، الزام لگایا گیا، نیاز اللہ نیازی کا بیٹا تو میرے پاس کبھی انٹرویو دینے کیلئے ہی نہیں آیا۔
پھر کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا گیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے گزشتہ روز بھی نیاز اللہ نیازی کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کوکوئی تمیز نہیں کہ سینئر وکلا کی موجودگی میں اجازت لے کر بات کرتےہیں،آپ کی پارٹی کے وکیل موجود ہیں آپ بیٹھ جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے