قوم کو تبدیل ہونا ہوگا سیاسی اور معاشی ترقی ہدف ہونے چاہئیں

download-6.jpeg

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو 68% نوجوانوں کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو تعلیم انفرمیشن ٹیکنالوجی سائنسز ،میڈیسن، سپورٹس میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں مگر بد قسمتی سے گز شتہ 15 سال ملک ان تمام شعبووں میں بہت پیچھے گیا ہے سکوائش ہاکی کرکٹ میں ہمارا وجود نہ ہونے کے برابر تعلیمی معیار کو دیکھیں تو شرمندگی ہوگی سائنس فزکس کیمسٹری میں لوگ نظر نہیں آتے نوجوان اپنے خوابوں سے دور ہٹ کے سیاسی کشمکش اور سیاسی بے راروی کا شکارہو گئے ہیں انتہا پسنداس حد تک آگے بڑھ گئے ہیں کہ دلیل اور احترام سے دورہو گئے ہیں اگرہم نے ترقی کرنی ہے توہمیں تعلیم اور تربیت کے ذریعے اصلاح کی ضرورت ہے اگر ریاست کو قائم رہنا ہے تو نوجوان آگے آئے گا تو قوم کی قیادت کرے تو ممکن ہے اگر نوجوان کسی کو دیکھے بغیر بڑھتا رہے گا تو ریاست کے لیے مشکل ہوگی
پاکستان نے جنگ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے سر کر لیا، اب اسے سیاسی قیادت کو میز پر نہیں ہارنا چاہیے، اب امتحان سیاسی قیادت کا جس کی صلاحیتوں پر کم از کم مجھے تو اعتبار نہیں ہے  انہیں چاہیے کہ وہ اپنا اعتبار قائم کرنے کے لیے قوم کے وقار کو آگے لے کے بڑھیں اور ثالث  کو مسئلہ کشمیر پر پیش رفت، سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد یقینی بنائیں بھارت مساجد کو نشانہ بنانے اور بھارت کو پاکستان کے اندرونی معاملات بلوچستان  اورخیبر پختو ن خو اہ میں مداخلت اور دہشت گردی سے دور رہنے کا پابند کیا جائے اور عورتوں اور بچوں کو شہید کرنے پر معافی مانگے، پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے، ثابت ہوگیا اسلام، ایمان اور جذبہ جہاد ہی قوم کو متحد اور افواج کو قوت فراہم کرسکتے ہیں۔ پاکستان کو اب بھارت پر برتری حاصل ہوچکی ہے، اور طاقت کا توازن قائم ہو گیا ہے جو کارگل اور سیاسی قیادت کے نا عاقبت اندیشی اور بھارت کی کاروباری محبت کی وجہ سے متاثر ہوا تھا اْمید ہے کہ حکومت جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر نہیں ہارے گی۔ وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پوری قوت سے اٹھایا جائے، قوم کشمیر پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گی، اس پراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پیش رفت ہونی چاہیے۔ سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کروایا جائے ۔
حکومت مکمل سیز فائر کے لیے ثالثوں کے سامنے تین نکات رکھے جو مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل، سندھ طاس معاہدہ پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد اور ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں مساجد، عورتوں اور بچوں پر حملے کی معافی مانگنے کے ہیں۔ ٹرمپ سمیت جو بھی ثالثی کے لیے آئے اس کے سامنے یہی شرائط رکھی جائیں، بھارت مانے تو مکمل سیزفائز کیاجائے، ہمیں بزدل دشمن سے نمٹنے کے لیے کسی بھی صورت حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔کہ پاکستان کی طرف سے بھرپور جواب دئیے جانے پر بھارت کو ہزیمت ہوئی اوراس کا غرور خاک میں مل گیا، پوری قوم شہادت کے جذبے سے سرشار اور تمام سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھ کر یک جان ہو گئی ہے، اللہ کے فضل و کرام سے یہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان کی آزاد تحقیقات کی پیش کش سے بھارت بھاگ گیا۔ ماضی میں بھی اس طرح کی حرکتیں کر کے بھارت پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ، سکھوں اور تاج ہوٹل پرحملے اسی کی کڑی تھی۔ ماضی میں غلطیوں کی وجہ سے بھارت نے پروپیگنڈہ کیا مگر اس بار پاکستان کی حکمت علمی کی وجہ سے بھارت کو یہ موقع نہیں ملا۔
سفارتی ہو یا اطلاعات کا محاذ، دونوں جگہوں پر پاکستان جیت چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کی وجہ سے دنیا میں اس پر کوئی اعتبار نہیں کر رہا ہے۔ ہماری فضائیہ نے بھارت کے رافیل طیارے گرائے،اس مرتبہ ہمیں ٹیکنالوجی کے ساتھ سفارتی اور صحافتی محاذوں پر بھی کامیابی ملی۔ اقوم عزت اور وقار کے ساتھ کھڑی ہو تو معیشت خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ افواج پاکستان نے جو جواب بھارت کو دیا ہے قوم اس کی منتظر تھی۔ پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ ہے، بھارت نے پاکستان میں مساجد پر حملہ کیا، عورتوں اور بچوں کو شہید کیا گیا۔ صہیونیوں کی طرح ہندوتوا کی ذہنیت بھی یہی ہے کہ جب مقابلہ کرنے کی سکت نہ ہو تو بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا جائے۔
سفارتی محاذ کو مزید بہتر کیا جائے، انگلش، عربی اور فرانسیسی زبان میں پیغام جاری کئے جائیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر دو ایٹمی ممالک میں امن نہیں ہو سکتا، اسی طرح بھارت کی جانب سے آبی جارحیت ختم کی جائے اور معطل شدہ سندھ طاس معاہدہ کو فوری بحال کیا جائے۔ دو ایٹمی طاقتوں کی لڑائی سے بڑا نقصان ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب کمزوری نہیں ہے پاکستان کا وجود نظرئیے پر ہے۔ شرائط کے مانے بغیر ہمیں دشمن سے کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا ایمان ہے کہ شہادت دھرتی کے ہر انچ کے لیے ہونی چاہیے آرمی چیف جہاد کے حوالے سے بالکل واضح ہیں۔ انہوں نے کہا انتشاری عناصر باز آ جائیں، حکومت بھی قوم کو متحد کرنے کی کوشش کرے، ریاست جہاد کرے گی تو غیر ریاستی عناصر کچھ نہیں کر سکیں گے۔ فوج نے جہاد کا نعرہ لگایا ہے اس لیے اب جو بھی ثالثی کا کرداراداکرنے آتا ہے، ان سے پاک بھارت کے درمیان بنیادی ایشو پر بات کی جائے ورنہ قوم میں مایوسیاں بڑھیں گی۔ ہمیں اپنی عزت اور آزادی کے ساتھ دوسرے ممالک کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ امریکہ برابری کے ساتھ آ کر ہمارے ساتھ بات کرے ۔ کشیدہ صورت حال کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ہمارے ملک کے میڈیا نے بہت جاندار کردار ادا کیا ہے عوام نے رضاکاروں کے طور پر کام کیا اورعوام اور نوجوان بھی رضاکاروں کے طور پر قوم اپنے سپاہیوں کے ساتھ ہیں ۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں نوجوان کام کریں گے جہاں جہاں ضرورت پڑے گی انشاء اللہ قوم وہاں موجود ہوں آ گے۔ بھارت کا مقابلہ میدان میں کیا جا رہا ہے، پاکستان کا وجود جغرافیہ پر نہیں نظریہ پر ہے، جہاد اور دہشت گردی میں فرق ہے، ماضی کے حکمرانوں نے اس کا فرق ختم کیا۔ جہاد ہماری فوج کا مشن  ہے، جہاد نبی کریمؐ کی سنت ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی قیادت امریکا کی اسرائیلی حمایت پر مذمت نہیں کرتیں۔ بھارت اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں۔اور میدان عمل سے دور رہتی ہے فلسطین کے معاملے میں ماسوائے جماعت اسلامی اور ملی مسلم لیگ کے علاوہ نہ پیپلز پار ٹی نہ مسلم لیگ سمیت تمام جماعتیں اور تحریک انصاف بھی مکمل غائب رہی جو ملک اور عوام کی نمائندگی کے دعوے کرتے ہیں وہ اس موقع کو سیاسی اختلافات سے بالا ترہو کر ایک ساتھ کیوں احتجاج ریکارڈ نہیں کرواتے اس پر غور کیا جانا چاہیے ملک کے ٹوٹے ہوئے سیاسی نظام کو کھڑا کرنا سیا ست دانوں کا کام ہے جو انہیں عوام کیساتھ مل کے کرنا ہے آئیں حہد کریں کہ ہم بھی اپنے آپ کو تبدیل کریں گے اور با کردار پاکستانی قوم کی نمائندگی کرینگے
اٹھو نوجوانو آگے آئو قوم کی قیادت کرو اپنی فوج کا احترام کرو اپنی فوج کو مضبوط بنائو اگر تم چاہتے ہو تو اپنی ریاست کے معاملات کو سمجھو دوستوں دشمنوں کو دیکھو کہ کیاہم ایک کمزور فوج کے زریعے زندہ رہ سکتے ہیں تو پیوٹن کے الفاط یاد رکھو جس دنیا میں ہم نہیں ہمیں وہ دنیا نہیں چاہیے یا د رکھو ریاست ہے توہم ہیںہم ہیں تو ریا ست ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے