جی یو آئی رہنما خالد سومرو کے قتل کا فیصلہ،چھ ملزمان کو عمر قید
سکھر کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 2014 میں قتل ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے رہنما اور سابق سینیٹر مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سناتے ہوئے تمام چھ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنا دی۔انسدادِ دہشت گردی عدالت سکھر کے جج عبدالرحمٰن قاضی نے جمعے کی صبح مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید جب کہ اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔گرفتار ملزمان میں ملزمان حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی، سارنگ توتانی اور دریا خان جمالی شامل ہیں، جو 2014 سے سینٹرل جیل سکھر میں قید ہیں۔
عدالت کے باہر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے بیٹے اور جے یو آئی رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہونی چاہیے۔ ہمیں ادھورا انصاف ملا ہے، فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور امن کے ساتھ انصاف حاصل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔لاڑکانہ کے رہائشی سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو 29 نومبر 2014 کو سکھر کے قریب گاؤں قریشی کے ایک مدرسے میں نمازِ فجر کے دوران مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا اور ہسپتال منتقلی کے دوران وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے تھے۔وہ ’پیغام امن کانفرنس‘ میں شرکت کے لیے سکھر آئے ہوئے تھے۔
ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس پر سکھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 10 سالوں کے دوران 450 سے زائد بار سماعتیں ہوئیں، ان سماعتوں کے دوران 17 گواہان پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ 13 دسمبر کو محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔عدالتی فیصلے سے قبل جے یو آئی سندھ کی جانب سے ’انصاف کا انتظار‘ کے نعرے کے ساتھ سکھر شہر میں بڑے بڑے بینرز آویزاں کیے گئے تھے جبکہ عدالت کے باہر بھی جماعت کے کارکناں کی بڑی تعداد جمع تھی۔دوسری جانب سکھر پولیس کی جانب سے کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سینٹرل جیل سکھر میں قائم خصوصی عدالت میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔