پیپلز پارٹی کا شہباز حکومت پر آئین شکنی کا الزام، وجہ کیا بنی؟
وفاق میں اتحادی حکومت کے اہم فریق کے تحفظات کے بعد مشترکہ حکومت تناؤ کی زد میں آگئی۔اتحادیوں کی سہارے قائم شہبازشریف حکومت کے اہم فریق پیپلز پارٹی کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر پیدا ہونے والے تحفظات تناؤ کی طرف بڑھنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے اور نہ بلانے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں تناؤ کی کیفیت رونما ہو گئی ہے۔
اس حوالے سے پی پی کی جانب سے حکومت پر آئین شکنی کا الزام کیا گیا ہے جب کہ پی پی کی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی طور پر 90 روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی پابند ہے۔شازیہ مری کے مطابق حکومت کے ابتدائی 300 دن گزرنے پر ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا، وفاقی حکومت کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سستی قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی جبکہ مہنگی ایل این جی درآمد کر رہی ہے۔اس حوالے سے شازیہ مری کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ مہنگی ایل این جی کا بوجھ عوام پر ڈالنے نہیں دیں گے۔واضح رہے کہ اس قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے گیس بحران سے متعلق اٹھائے گئے سوالات پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اس بحران کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد کر دی تھی۔