ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی شہریت کا پیدائشی حق ختم کرنے کا اعلان

2597148-donaldtrumpfineoversexualharrastmentwithfemalejournalist-1706433335-344-640x480.jpg

امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ وہ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کریں گے جن میں پیدائشی امریکی شہریت کا خاتمہ بھی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر نے ’این بی سی‘ کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں امریکا میں موجود تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور پیدائشی شہریت ختم کرنے سمیت انتخابی مہم کے کیے گئے تمام وعدوں کو فوری پورا کرنا ہوگا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنی مدت کے دوران اگلے 4 سالوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا ’ایسا کرنا پڑے گا‘۔

ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امریکی آئین میں درج پیدائشی شہریت کو ختم کر دیں گے، اگر ہم انتظامی کارروائی کے ذریعے ایسا کر سکتے ہیں تو اس پر جلد عمل کریں گے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران بھی متعدد بار پیدائشی شہریت کا حق دینے پر تنقید کر چکے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ امریکی سرزمین میں پیدا ہونے والے کسی بھی بچے کو خود بخود امریکی شہریت کا اہل قرار دینے سے متعلق ضوابط تبدیل ہونا چاہیے۔انہوں نے انتخابی ریلی کے دوران عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکا واحد ملک ہے جہاں کوئی شخص آتا ہے اور اس کا یہاں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اور وہ بچہ امریکی شہری بن جاتا ہےآئین کے مطابق امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والا وہ بچہ بھی امریکی شہری ہے جس کے والدین امریکی شہری نہ ہوں اور وہ بھی جس کے والدین غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم ہوں۔

انٹریو کے دوران ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی پہلی مدت میں منظور کردہ ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کے لیے کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی لگانے کی کوشش نہیں کریں گے، تاہم وہ فوری طور پر لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس کیپیٹل ہل پر حملے کے کیس میں گرفتار افراد کو صدارت کے پہلے ہی دن معافی دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت سے لوگوں نے جیل میں حد سے زیادہ سخت سلوک برداشت کیا ہے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔