اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری ’ناقابل قبول‘ ہیں، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے بڑے اسرائیلی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔بین الاقوامی ٹریبونل کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے شبے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ ’چاہے آئی سی سی کچھ بھی کہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں — بالکل بھی نہیں۔صدر نے کہا کہ ’ہم اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔اس سے قبل ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ وہ گرفتاریوں کے مطالبے کو ’بنیادی طور پر مسترد‘ کرتا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پراسیکیوٹر کی جانب سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے میں جلد بازی اور اس فیصلے تک پہنچنے میں جو پریشان کن عمل کی غلطیوں پر گہری تشویش ہے۔ امریکہ واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ آئی سی سی (بین الاقوامی فوجداری عدالت) کو اس معاملے پر دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے۔‘امریکی بیان میں حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری کا بھی ذکر نہیں کیا گیا۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت قومی سلامتی کے نئے مشیر مائیک والٹز نے اسرائیل کا دفاع کیا اور وعدہ کیا کہ ’جنوری میں آئی سی سی اور اقوام متحدہ کے یہودی مخالف تعصب کا سخت جواب دیا جائے گا۔
والٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’آئی سی سی کی کوئی ساکھ نہیں ہے اور امریکی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ان کا یہ بیان ریپبلکنز میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کا عکاس ہے، جن میں سے کچھ نے امریکی سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی سی سی پر پابندی عائد کرے، جس میں 124 قومی ارکان شامل ہیں جو اصولی طور پر وارنٹ کے تحت افراد کو گرفتار کرنے کے پابند ہیں۔نہ تو امریکہ اور نہ ہی اسرائیل آئی سی سی کا رکن ہے اور دونوں نے اس کے دائرہ اختیار کو مسترد کر دیا ہے۔نیدر لینڈز کے شہر ہیگ میں قائم اس عدالت نے جمعرات کو کہا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ کم از کم آٹھ اکتوبر 2023 سے کم از کم 20 مئی 2024 تک انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزام میں جاری کیے گئے ہیں۔
آئی سی سی کا یہ اقدام اب نظریاتی طور پر نتن یاہو کی نقل و حرکت کو محدود کرتا ہے کیونکہ عدالت کے 124 ارکان ممالک میں سے کوئی بھی اسے اپنی سرزمین پر گرفتار کرنے کا پابند ہوگا۔آئی سی سی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اسرائیل نے ہیگ میں قائم عدالت کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں جنگی جرائم کی تردید کی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے جمعرات کو اپنے اور سابق وزیر دفاع کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے بعد بین الاقوامی فوجداری عدالت پر یہود دشمنی کا الزام لگایا ہے اور اسے ’جدید دور کا ڈریفس ٹرائل‘ قرار دیا ہے۔
نتن یاہو نے 19ویں صدی کے الفریڈ ڈریفس کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’بین الاقوامی فوجداری عدالت کا یہود مخالف فیصلہ جدید دور کے ڈریفس کے مقدمے کے مقابلے کے قابل ہے اور یہ اسی طرح ختم ہو جائے گا۔نیتن یاہو نے جس الفریڈ ڈریفس کے معاملے کا حوالہ دیا ہے اس میں فوج کے کپتان کو فرانس میں غداری کے جرم میں غلط سزا سنائی گئی تھی۔حماس کے رہنما ضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے گئے تھے، جن کے بارے میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جولائی میں غزہ میں ایک فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ حماس نے ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔