کراچی کے علاقے کورنگی میں ’ہالووین‘ پارٹی کا انعقاد ” لمحہ فکریہ”
صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے کورنگی میں ’ہالووین‘ پارٹی کے انعقاد پر سندھ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی بند کروادی، تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا۔نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی کے مطابق کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں مقامی انتظامیہ سے اجازت کے بعد ’ہالووین‘ کا انعقاد کیا گیا تھا، تاہم اہل محلہ نے پارٹی کی شکایت لگادی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارٹی میں زیادہ تر نوجوان افراد ’ہالووین‘ تھیم پر ڈراؤنے اور نیم عریاں لباس پہن کر شریک ہوئے جب کہ پارٹی میں شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کا بھی مبینہ استعمال کیا گیا۔
’ہالووین‘ پارٹی میں نشہ آور چیزوں کے استعمال اور شور شرابے کی وجہ سے اہل محلہ نے پولیس کو شکایت کی، جس پر کورنگی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارٹی کو بند کروادیا۔پولیس نے پارٹی کے مقام پر پہنچ کر فوری طور پر پارٹی رکوادی اور تمام افراد کو وہاں سے نکل جانے کی ہدایات کیں، تاہم کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔پولیس کی جانب سے واضح طور پر’ہالووین’ پارٹی کے حوالے سے موقف سامنے نہیں آ سکا، تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد صارفین نے سوال اٹھایا کہ شراب نوشی سمیت دیگر نشے آور چیزوں کے استعمال کے باوجود پولیس نے گرفتاریاں کیوں نہیں کیں؟
یہاں یہ بات یاد رہے کہ ’ہالووین‘ مغربی تہوار ہے جس کی ابتدا امریکا سے ایک صدی قبل ہوئی تھی۔آغاز میں ’ہالووین‘ پارٹیز کا انعقاد شیطان کی خوشنودی کے لیے کیا جاتا تھا، تاہم جدید دور میں ’ہالووین‘ پارٹیز زومبیز کا روپ دھار کر، ڈراؤنے لباس پہن کر یا نیم عریاں ملبوسات پہن کر جشن منانے میں تبدیل ہوچکا ہے۔امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک میں ’ہالووین‘ کی پارٹیاں ہر سال اکتوبر کے اختتامی ہفتے میں منعقد ہوتی ہیں۔’ہالووین‘ پارٹیز میں مرد و خواتین مشترکہ طور پر ایک ہی چھت کے تلے جشن مناتے ہیں اور کورنگی میں ہونے والی پارٹی میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔
اسلامی جمہیوریہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں ایسی پارٹیز کا ہونا اور پولیس کا اس بارے میں چشم پوشی کرنا بہت سے سوالات اٹھا رہا ہے