سید حسن نصر اللہ شہید ” حزب اللہ ” کی تصدیق

2713942-hassannaserullah-1727523612-786-640x480.jpg

بیروت: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے، حزب اللہ نے اپنے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک روز قبل لبنان کے شہر بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ لبنانی حریت پسند تحریک حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ شہید ہوگئے۔

حزب اللہ نے ان کی شہادت کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی تھی اور کہا تھا کہ سربراہ سے رابطہ ممکن نہیں ہورہا تاہم اب کچھ دیر قبل حزب اللہ نے اپنے لیڈر کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ بھی نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے اور انہوں نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے حسن نصراللہ کی جگہ قیادت نئے رہنما کے سپرد کی جارہی ہے تاہم ابھی انہوں ںے نئے سربراہ کا نام ظاہر نہیں کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔