اسکول اور پناہ گاہیں صیہونی حکومت کا اہم ترین ہدف بن چکے ہیں۔

171389262_1.jpg

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں پناہ گزینوں کے اسکول اور خیمے صیہونی حکومت کی روزانہ کی بمباری اور راکٹوں کا بدف بنے ہوئے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے سوشل میڈیا ہنڈل پر لکھا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلنے والے والے ایک اسکول پر جہاں سیکڑوں پناہ گزین مقیم ہیں صیہونی حکومت کی بمباری میں اب تک 18 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

انہوں نے عالمی اداروں کی توجہ دلائی کہ غزہ پٹی میں پناہ گزینوں کے اسکول اور خیمے صیہونی حکومت کی روزانہ کی بمباری اور راکٹوں کا سب سے اہم ہدف بن چکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی حکومتیں صیہونی حکومت کو مسلسل بم اور میزائل فراہم کر رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔