کنعانی: فلسطین کے معروف ادا کار کا خون فلسطینی قوم کی مظلومیت کا فریادی ہے

171368140.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں چالیس ہزار سے زائد دیگر شہیدوں کی طرح معروف فلسطینی اداکار کا خون بھی ملت فلسطین کی مظلومیت کا فریادی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے سماجی رابط کے پیج پر لکھا ہے کہ غاصب صیہونی فوجیوں کی تازہ وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے مشہور فلسطینی ادا کار کا خون فلسطینی عوام کی مظلومیت، غاصب صیہونیوں کی درندگی نیز انسانی حقوق کے دفاع کے نام نہاد دعویداروں کی منافقت کا فریادی ہے۔

ناصر کنعانی نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی کے وحشیانہ جرائم کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں فلسطینیوں کے سبھی طبقات کے لوگ نشانہ بن رہے ہیں اورخون آشام صیہونی درندے ہر روز ایک نیا قتل عام انجام دیتے ہیں۔

انھوں نے لکھا ہے کہ غزہ کے جبالیا کیمپ پر صیہونیوں کے تازہ وحشیانہ حملے میں "قبضۃ الاحرار” اور بوابۃ السسما” نامی ڈرامہ سیریلوں میں کام کرنے والے مشہور فلسطینی ادا کار ابوسخیلہ بھی شہید ہوگئے۔

ناصر کنعانی نے لکھا ہے کہ غزہ میں غاصب صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والے دیگر چالیس ہزار شہیدوں کے ساتھ اس معروف فلسطینی ادا کارکا خون بھی فلسطینی قوم کی مظلومیت اور غاصب صیہونیوں کی درندگی نیز انسانی حقوق کے دعویداروں کے جھوٹ اور منافقت کا فریادی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔