ایران اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونی گفتگو، باہمی روابط میں توسیع پر زور

171363367.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی سمیت سبھی میدانوں اور علاقائی مسائل میں تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کو ٹیلیفون پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے نئی ذمہ داریوں میں ان کی کامیابی کی آرزو کا اظہار کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اپنے نئے ایرانی ہم منصب کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں تہران اور ابو ظبی کے ساتھ باہمی روابط اور علاقائی امور میں تعاون بڑھانے کے بارے میں گفتگوکی۔

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کو نائب وزیر اعظم کا عہدہ ملنے پر مبارکباد پیش کی اور ان کی کامیابی کی آرزو کا اظہار کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں اقتصادی، سفارتی اور سیکورٹی کے امور نیز علاقائی مسائل میں باہمی مشاورتوں اور تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔