کنعانی: صیہونی حکومت مسجد الاقصی کے تعلق سے خبیثانہ منصوبوں پر عمل کرنا چاہتی ہے

images-7.jpeg

اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے مسلمین عالم کے قبلہ اول مسجد الاقصی کی بابت غاصب صیہونی حکومت کے خبیثانہ منصوبوں کی طرف سے خبردار کیا ہے

دفترخارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ غاصب اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت مسجد الاقصی کے تعلق سے اپنے خبیثانہ منصوبوں پر عمل کرنے کی فکر میں ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے حکام اتنے گستاخ ہوگئے ہیں کہ بے شرمی کے ساتھ مسجد الاقصی میں کنیسہ بنانے کے نعرے لگانے لگے ہیں۔

دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس قسم کے بیانات کی مذمت کرتا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسلمین عالم کے قبلہ اول مسجدالاقصی پر ہر قسم کی جارحیت اور امت اسلامیہ کی ریڈ لائنوں کو عبور کرنے کے نتائج کی بابت خبردار کرتا ہے۔

ایران کے دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آج دنیا کے مسلمان اور سبھی حریت پسند اقوام فلسطین اور مسجد الاقصی کی حمایت میں متحدہ ہوکر غاصب صیہونیوں کے جرائم کی مذمت کررہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔