وزير خارجہ نے ایران اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا

171356809.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب سے ٹیلیفونی گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے تعمیری مذاکرات کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے تہران کی آمادگی کا اعلان کیا۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ہفتہ کے روز سید عباس عراقچی سے ٹیلی فونی رابطے میں انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا وزیر خارجہ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے، باہمی تعلقات میں فروغ اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تعاون میں استحکام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سفارتی تبادلہ خیال جاری رہنے پر اپنے ملک کی آمادگی کا اعلان کیا۔

ترک وزیر خارجہ نے تہران اور انقرہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان تبادلہ خیال میں کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ترکی کے وزیر خارجہ کی طرف سے مبارکباد دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے اور تمام شعبوں میں تعلقات میں فروغ کے لئے باہمی گفتگو کے استحکام کی ضرورت پر زور دیا ۔

سید عباس عراقچی نے مغربی ایشیا کے حالات کے مزید بحرانی ہونے اور پورے علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کے لئے صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ، اسلامی ملکوں خاص طور پر ایران و ترکیہ جیسے اہم ملکوں کے درمیان تبادلہ خیال کے سلسلے کے جاری رہنے پر زور دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔