بلنکن نے قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے : صیہونی میڈیا کی رپورٹ

171351082.jpg

عبرانی زبان کے اخبار یدیعوت آحاررونوت نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے قیدیوں کے تبادلے کہ مذاکرات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے

عبرانی زبان کے اخبار یدیعوت احارونوت نے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکا کے وزیر خارجہ انٹوٹی بلنکن نے اس اعلان کے بعد کہ نتن یاہو نے سمجھوتے کے لئے امریکا کا مجوزہ فارمولا قبول کرلیا ہے مذاکرات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اس صیہونی اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے نتن یاہو کا ساتھ دے کر قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کی نابود کا حکم صادر کردیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ واشنگٹن غزہ کے فلا ڈلفیا سیکٹر پر اسرائيلی حکومت کے قبضے اور تسلط کی حمایت کرتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس کو مصر اور حماس قبول نہیں کریں گے۔

صیہونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کی مذاکراتی ٹیم بلنکن کے بیان سے بہت مایوس اور نا امید ہوگئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔