غزہ پر صیہونی جارحیت شہیدوں کی تعداد 40 ہزار 99

171275509.jpg

غزہ پٹی کی وزارت صحت نے اس علاقے میں صیہونی حکومت کے جرائم کے 317 دنوں میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔

بیان میں کہا گيا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک صیہونی فوج کے حملوں میں شہیدوں کی تعداد 40 ہزار 99 ہو گئی ہے۔

غزہ پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے: صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پٹی میں 2 جرائم کا ارتکاب کیا جس کے نتیجے میں 25 فلسطینی شہید اور 72 زخمی ہوئے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے: ان شہداء اور زخمیوں سمیت، 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز سے اب تک 40099 فلسطینی شہید اور 92,609 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

در ایں اثنا غزہ پٹی میں موبائل اسپتال کے انچارج مروان الھمص نے اتوار کو بتایا ہے کہ اس علاقے کے تمام اسپتالوں میں کام بند ہونے والا ہے کیونکہ صیہونی فوج کے حملوں سے اسپتال تباہ ہو رہے ہيں۔

انہوں نے کہا: 10 برس سے کم عمر کے 5 لاکھ بچوں کو ویکسین کی ضرورت ہے اور خدشہ ہےکہ 2 لاکھ بچوں کو پولیو ہو جائے ۔

غزہ پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ مسلسل حملوں کے باعث متعدد شہداء کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں اور امدادی تنظیمیں انہیں تلاش کرنے میں ناکام ہیں۔

واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔

45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر2023 سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔