کنعانی: 19 اگست 1953 کی بغاوت کی شرمندگی امریکہ اور انگلینڈ کے چہروں پر ہمیشہ رہے گی

171280234-1.jpg

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 19 اگست 1953 کی بغاوت میں ایران میں ڈاکٹر مصدق کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی رسوائی اور ظالم کی سیاسی و فوجی حمایت امریکی اور برطانوی حکومتوں کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سائبر اسپیس میں اپنے ذاتی صفحہ پر لکھا کہ غلامی، استعمار، بغاوت اور دوسرے ممالک میں فوجی مداخلتیں دنیا میں امریکی اور برطانوی سامراج کی سیاہ اور شرمناک تاریخ کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 19 اگست 1953 (ایرانی تاریخ: 28 مرداد 1332) کی بغاوت میں ایران میں ڈاکٹر مصدق کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی رسوائی اور ظالم کی سیاسی و فوجی حمایت امریکی اور برطانوی حکومتوں کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے۔

کنعانی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک اس طرح کے بدنام اور سیاہ ریکارڈ کے ساتھ اس وقت جعلی اور نسل پرست صیہونی حکومت اور غزہ میں نسل کشی کی حمایت کر رہے ہیں اور اسپر طرہ یہ کہ اپنے آپ کو انسانی حقوق اور جمہوریت کا علمبردار بھی سمجھتے ہیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔