غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اہداف پر حزب اللہ کے پانچ حملے

171296323.jpg

لبنان کی اسلامی استقامتی تحریک حزب اللہ نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے پانچ فوجی مراکز پر میزائلی حملے اور توپوں سے گولہ باری کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے مظلوم عوام اور فلسطین کے استقامتی محاذ کی حمایت میں اس نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے برکہ ریشا فوجی مرکزپر گائیڈیڈ میزائل سے حملہ کیا ہے۔

حزب اللہ کے مجاہدین نے اسی طرح غاصب صیہونی حکومت کی متات فوجی چھاؤنی، جل الدیر نامی فوجی اڈے، اور العاصی فوجی مرکز پر میزائلوں اور توپوں سے حملے کئے ہیں۔

حزب اللہ لبنان نے اسی طرح لبنان کے عام شہریوں پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں نطوعہ نامی صیہونی کالونی کی ان عمارتوں کو میزائلی حملوں کا نشانہ بنایا ہے جن میں صیہونی حکومت کے فوجی رہتے ہیں ۔

یاد رہے کہ استقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد جب غاصب صیہونی حکومت نے اپنی ناقابل تلافی شکست کا بدلہ فلسطینی عوام سے لینے کے لئے غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کئے تو اسی وقت سے حزب اللہ لبنان شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوجی اہداف پر حملوں کا آغاز کردیا تھا۔

حزب اللہ لبنان نے اس وقت سے اب تک غاصب صیہونی حکومت کے درجنوں فوجی اڈروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔

حزب اللہ کے حملوں میں بہت سے صیہونی فوجی اڈے اور صیہونی فوج کے درجنوں ٹینک اور بکتر بند فوجی گاڑیاں اور دیگر جںگی وسائل تباہ ہوچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں غاصب صیہونی فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔