190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اعظم خان اور زبیدہ جلال کے بیانات قلمبند
راولپنڈی: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں اعظم خان اور زبیدہ جلال کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔
اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جس میں سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال اور سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے جب کہ سابق وزیر دفاع پرویز خٹک بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ کے روبرو سماعت کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر نیب کی جانب سے امجد پرویز سلدار مظفر عباسی لیگل ٹیم کے ساتھ پیش ہوئے جب کہ عمران خان کے وکلا اسلام آباد میں مصروفیت کی و جہ سے پیش نہیں ہو سکے، ان کی جانب سے انتظار پنجوتھہ اور علی ظفر نے پیروی کی۔
سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں بطور وزیر مملکت دفاعی پیداوار خدمات سرانجام دیں۔ مئی 2023ء میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے نیب تفتیشی آفیسر کے سامنے پیش ہوئی ۔ 2019ء میں کابینہ میٹنگ کے دوران شہزاد اکبر کی جانب سے ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر ایک بند لفافہ پیش کیا گیا۔ ایڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ضروری طریقہ کار نہیں اپنایا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا ضروری ہے کہ ایڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ممبران کو بریفنگ دی جائے ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کا معاملہ ہے جو کابینہ کے سامنے رکھنا ہے ۔ شہزاد اکبر نے بتایا یہ رقم غیر قانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی تھی ۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے بتایا کہ رقم حکومت پاکستان کو واپس کرنی ہے۔
زبیدہ جلال نے کہا کہ شہزاد اکبر نے بتایا کہ 190ملین پاونڈز کا معاملہ بہت زیادہ کانفیڈینشل ہے۔ شہزاد اکبر نے زور دیا کہ معاملہ حساس ہے اس فوری طور پر منظور کیا جائے ۔ ایڈیشنل ایجنڈے کو بغیر بریفنگ پیش کرنے پر مجھ سمیت دیگر ممبران نے اعتراض کیا۔ ممبران نے عتراض کیا کہ ایجنڈے پر منظوری سے قبل بحث ہونی چاہیے، جس پر شہزاد اکبر نے زور دیا کہ یہ پیسہ پاکستان واپس آئے گا، اس ایجنڈے کو فوری منظور کریں۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا کہ اس ایڈیشنل ایجنڈے کو منظور کرلیں۔ صرف اس منطق پر مجھ سمیت کابینہ ممبران نے اس ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری دی۔ نیب تفتیشی آفیسر کے سامنے پیشی پر 2 کاغذات دکھائے گئے۔ ایک ڈاکومنٹ پر وزیراعظم کا نوٹ تھا، دوسرا کانفیڈینشل ڈیڈ تھی۔ ان کاغذات سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے۔
سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ بطور سیکرٹری وزیراعظم اگست 2018ء سے اپریل 2022ء تک خدمات سر انجام دیں۔ شہزاد اکبر ایک دستخط شدہ نوٹ لے کر میرے پاس آئے ۔ اس نوٹ پر شہزاد اکبر کے اپنے دستخط موجود تھے ۔ نوٹ پر کابینہ سے منظوری لینے کا لکھا تھا۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ اس کانفیڈینشل ڈیڈ کو کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی وزیراعظم نے ہدایت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہزاد اکبر کی اس بات پر فائل کیبنٹ سیکرٹری کو بھجوا دی تاکہ معاملہ کیبنٹ کے سامنے پیش کیا جا سکے ۔ میں نے وہ فائل کیبنٹ سیکرٹری کے حوالے کر دی۔ میں نے کیبنٹ میٹنگ میں ان کیمرہ اجلاس ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔
اعظم خان کے بیان کے دوران نیب نے سابق پرنسپل سیکرٹری کا تفتیش کے دوران لیا گیا بیان بھی عدالت پیش کیا، جسے دیکھ کر اعظم خان نے تصدیق کی کہ اس پر میرے ہی دستخط ہیں۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے نیب کی جانب سے دائر نئے ریفرنس میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی، جس پر عدالت نے نیب کو 15 جولائی کے لیے نوٹس جاری کر دیا ۔ درخواست ضمانت پر سماعت احتساب عدالت اسلام آباد میں کی جائے گی۔ ریفرنس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔ آئندہ سماعت پر زبیدہ جلال پرویز خٹک اور اعظم خان کے بیانات پر جرح کی جائے گی۔