حماس نے مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا
حماس نے رفح میں فلسطین کے مہاجرین کے کیمپ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بعد آج پیر کو اعلان کردیا کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ شہر رفح میں مہاجرین کے کیمپ پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے کے بعد اس نے کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صیہونی حکومت کی فوج نے اتوار اور پیر کی درمیانی رات، نصف شب کے وقت جنوبی غزہ کے شہر رفح میں مہاجرین کے کیمپ پر بمباری کردی جس میں عورتوں اور بچوں سمیت 41 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
حماس اورجہاد اسلامی فلسطین نے الگ الگ بیانات جاری کرکے اس وحشیانہ حملے کو رفح پر حملے فوری طور پر روکنے پر مبنی بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم سے بے اعتنائی قرار دیا اور اس کے لئے امریکی حکومت بالخصوص صدر جو بائیڈن کو جواب دہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جمعے کو رفح پر حملے فوری طور پر بند کرنے اور غزہ تک انسان دوستانہ امداد پہنچانے کے لئے رفح پاس کھولنے کا حکم صادر کیا تھا۔
قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عمان اور کویت سمیت مختلف عرب ملکوں نے رفح میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفترخارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بھی رفح میں فلسطینی مہاجرین کے خیموں پر صیہونی حکومت کے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ رفح میں فلسطینی مہاجرین کے خیموں پر وحشیانہ بمباری اور بے گناہ فلسطینی پناہ گزینوں،عورتوں اور بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کردینا انتہائی وحشیانہ جرم ہے لیکن صیہونی حکومت کے ان وحشیانہ حملوں پر اس لئے حیرت نہیں ہوئی کہ یہ حکومت ایک دن انسانی امداد کے انتظار میں کھڑے بے گھر لوگوں پر بمباری کرتی ہے تو دوسرے دن اسپتالوں پر بمباری کرکے زیر علاج مریضوں کو خاک و خون میں غلطاں کردیتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ رفح میں فلسطین مہاجرین کے خیموں پر صیہونی حکومت کی بمباری، جنگی جرائم کی مصداق اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت جب بھی میدان جنگ میں ذلت آمیزشکست سے دوچار ہوتی ہے تو جنون آمیز جنگی جرائم کا ارتکاب کرتی ہے۔