بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔مشترکہ قرارداد صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے پیش کی، قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار پھیلانے، سکیورٹی فورسز کو عوام سے لڑانے کی کوشش کی، ایک وزیراعلیٰ کی وفاق اور فیڈریشن کیخلاف محاذ آرائی ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا آگے بڑھانے کے مترادف ہے۔ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگائے۔دوسری طرف پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع کرا دی گئی۔
رکن پنجاب اسمبلی رانامحمد فیاض نےپی ٹی آئی پرپابندی کی قراردادسیکرٹری اسمبلی کوجمع کرادی جس میں تحریک انصاف پر فوری طور پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔قرار داد کے متن میں کہا گیاہے کہ کچھ عرصے سے سیاست کی آڑ میں ایک انتشار پسند گروہ سماجی روایات کی مکمل طور پردھجیاں بکھیر رہا ہے۔ انتشاری ٹولے نے وطن عزیز اور اس کی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف بھیانک سازش کی ۔اپنے مذموم سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے ملک میں خانہ جنگی کرانے کی ناکام کوشش کی گئی۔
قرارداد کے مطابق یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ 24 نومبر کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس انتشاری ٹولے پر جو ایک سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے فی الفور پابندی عائد کی جائے، تاکہ آئندہ کوئی فرد یا گروہ ایسی گھناؤنی سازش کا سوچنے سے بھی گریز کرے۔قرار داد میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ قرار داد پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔