صیہونی حکومت کے فوجی اہداف پر حزب اللہ کے حملے

171341377.jpg

میڈیا ذرائع نے جمعرات کی رات بتایا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے شمالی مقبوضہ فلسطین کے مزید صیہونی اہداف پر حملے کئے ہیں  حزب اللہ لبنان نے شمالی مقبوضہ فلسطین کے بیاض بلیدا فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔

ابھی اس حملے میں ممکنہ طور پر ہونے والے جانی نقصانات کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

اکتوبر 2023 مین غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے شروع ہونے کے بعد ہی حزب اللہ لبنان نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اہداف پر حملے شروع کردیئے تھے۔

غزہ کے مظلوم عوام اور استقامتی فلسطینی محاذ کی حمایت میں حزب اللہ کے ان حملوں کا مقصد غزہ پر صیہونی حکومت کا فوجی دباؤ کرنا تھا اور حزب اللہ اپنے اس مقصد میں بہت حدتک کامیاب رہی کیونکہ اس نے اب تک صیہونی فوج کے ایک بڑے حصے کو شمالی محاذ پر انگیج رکھا ہے۔

اس کے علاوہ شمالی مقبوضہ فلسطین کے اندر غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اور اسٹریٹیجک اہداف پر حزب اللہ کے حملوں سے کافی جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔

اسی کے ساتھ حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں شمالی مقبوضہ فلسطین کی بہت سے غیر قانونی صیہونی کالونیاں خالی ہوگئی ہیں۔

خود صیہونی میڈیا نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ شمالی مقبوضہ فلسطین پر حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں صیہونی فوج کو سنگین نقصان پہنچا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔