فلسطینیوں پر بھوک مسلط کرنے کے صیہونی حکومت کے بیان کی اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے
صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ کے اس بیان کی کہ غزہ کے لوگوں پر اس وقت تک بھوک مسلط رکھی جائے گی جب تک وہ مرنہ جائيں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سینیئر ترجمان نے سخت مذمت کی ہے
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سینیئر ترجمان جرمی لارنس نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائيلی وزیر خزانہ کے بیان کی سخت مذمت کی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ انہیں اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس بیان سے زبردست شاک پہنچا ہے کہ غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کو اتنا بھوکا رکھا جائے کہ وہ مرجائيں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ عام شہریوں پر بھوک مسلط کرنا جنگی جرم ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے صیہونی حکومت کے وزیرخزانہ کے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہ بیان انتہائی نفرت انگیز ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا جنگی جرم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ براہ راست اورآشکارا بیان دیگر وحشیانہ جرائم کا محرک بن سکتا ہے۔
انھوں نے سرکاری عہدیداروں کی جانب سے اس طرح کے بیانات کا سلسلہ فوری طورپر بند کئے جانے کے مطالبے کے ساتھ ہی غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اب تک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لئے کئی بار مذاکرات ہوچکے ہیں جو غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے رکاوٹیں ڈالے جانے کی وجہ سے ناکام رہے ہیں۔
اس کے علاہ غاصب صیہونی حکومت نے حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو جن کی موافقت سے مذاکرات ہورہے تھے، 31 جولائی کو تہران میں ایک بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے میں شہید کردیا جو صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے اور ایران کے سرکاری مہمان تھے۔