کینیا میں ارشد شریف قتل کیس کا فیصلہ؛ امریکی ردعمل سامنے آگیا
واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم دنیا بھر کے صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنے کے حق میں ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے کینیا کی عدالت کی جانب سے ارشد شریف قتل کیس کے فیصلے سے متعلق سوال پوچھا۔
صحافی نے کہا کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کینیا گئے تھے جہاں انھیں قتل کردیا گیا۔ میرے والد نے بھی ساڑھے 9 سال کی طویل ترین مدت جیل میں گزاری اس لیے میں کم از کم اپنے صحافی ساتھیوں کے بارے میں سوچتا ہوں۔
صحافی نے سوال کیا آپ کے خیال میں یا کسی بھی انصاف پسند کی نظر میں پاکستان کی عدلیہ کا معیار کینیا سے کسی طرح کم نہیں تاہم کینیا کی عدالت نے تو مقتول صحافی کو انصاف دیدیا لیکن پاکستان میں اب تک انصاف نہیں ملا۔
صحافی نے ترجمان امریکی وزارت خارجہ سے پوچھا کہ کیا آپ پاکستانی عدلیہ یا سیاستدانوں کو اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ کم از کم صحافیوں کی زندگیوں سے نہ کھیلیں؟
جس پر ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ میں اس کیس سے واقف نہیں ہوں اس لیے فی الوقت اس پر کسی بھی طرح کا کوئی تبصرہ نہیں کروں گا لیکن یقیناً ہم دنیا بھر کے صحافیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ صحافی کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے محفوظ طریقے اور راستے فراہم ہوں۔