تھائی لینڈ ہم جنس شادیوں کا پہلا ایشیائی ملک بن گیا

tahi-1.jpg

تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دے دی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ملک کی سینیٹ نے منگل کو شادی کی مساوات کے قانون کو حتمی طور پر پڑھنے کی منظوری دے دی ہے۔

مارچ میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے منظور ہونے والے اس تاریخی قانون کو کارکنوں اور سیاست دانوں کی جانب سے ایک ’یادگار پیش رفت‘ کے طور پر خوش آمدید کہا گیا ہے جو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اس کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔

ہم جنس پرستوں کی شادی سے متعلق پارلیمانی پینل کی رکن پلیفہ کیوکا شوڈلاڈ نے کہا کہ ہمیں تاریخ رقم کرنے پر فخر ہے، آج محبت نے تعصب پر فتح حاصل کی ہے۔ 20 سال تک لڑنے کے بعد آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس ملک میں شادی کی مساوات ہے۔

اس بل کو سینیٹ میں متفقہ طور پر حمایت حاصل ہوئی، جیسا کہ ایوان زیریں میں ہوا تھا، اور بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن کی طرف سے اس کی منظوری کیلئے تیار ہے۔

اس قانون کی منظوری کے فورا بعد تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ میں جشن منایا گیا جہاں قانون سازوں اور کارکنوں نے قوس قزح کے جھنڈے لہرائے اور خوشی کا اظہار کیا اور کچھ نے اظہار یکجہتی کے لیے اپنی مٹھیاں بلند کیں۔

تھائی لینڈ اپنی متحرک ایل جی بی ٹی کیو + ثقافت کیلئے جانا جاتا ہے۔ تائیوان اور نیپال کے بعد یہ ایشیا کا تیسرا ملک ہے جس نے ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کا قانونی حق دیا ہے۔

تھائی وزیر اعظم نے گزشتہ سال کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے ہم جنس پرست جوڑوں کے مساوی حقوق فراہم کرے گی۔ شادی کا سرٹیفکیٹ انہیں صحت کی دیکھ بھال اور وراثت کے حقوق سمیت متعدد فوائد فراہم کرے گا، جن سے وہ طویل عرصے سے محروم رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے