اسرائیل کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کیا جارہا ہے

171193963.jpg

اقوام متحدہ کے سیکریٹرل جنرل نے اسرائیل کا نام اس عالمی ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کردیا ہے

سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے اسرائیل کو اطلاع دے دی ہے کہ اس کا نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بتایا ہے کہ اسرائيلی حکومت کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا جو جنگی علاقوں میں بچوں پر حملہ کرتے ہیں اور انہیں پہنچاتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے نمائندے گلعادعردان نے اس خبر کی تصدیق کردی ہے کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے اس کو یہ اطلاع دے دی ہے کہ اسرائیل کا نام جنگ میں بچوں پر حملہ کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائيلی حکومت کے نمائندے نے اسی کے ساتھ غزہ کے بچوں پر حملے اور ان کے قتل پر اقوام متحدہ کے اس فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس کو شرمناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس خبر سے اس کو شاک پہنچا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جنگوں میں بچوں کے حقوق پامال کرنے والی افواج کی جو رپورٹ تیار کی گئی ہے اس میں اسرائیلی فوج کا نام شامل ہے۔ یہ رپورٹ 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی۔

جنگوں میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی سے متعلق یہ سالانہ رپورٹ ہے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پیش کرتے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے جب اس رپورٹ میں اسرائیل کا نام شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹوں کے مطابق جنگ غزہ میں صیہونی فوج کے حملوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے شہید اور 12 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطین کی سما نیوز کے مطابق مرکزی غزہ کے النصیرات کیمپ ٹو میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کے السردی اسکول پر صیہونی حکومت کی تازہ بمباری میں درجنوں فلسطینی پناہ گزین شہید اور زخمی ہوئے ہیں جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹر جنرل نے انروا کے اسکول پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ غزہ میں ان عام شہریوں، عورتوں اور بچو کے قتل عام کا جو اپنی جان بچانے کی کوششوں کے دوران خاک وخون میں غلطاں ہوئے ہیں، صرف ایک وحشتناک نمونہ ہے ۔

انروا نے اعلان کیا ہے کہ حملے کے وقت اس اسکول میں چھے ہزار عام شہری پناہ لئے ہوئے تھے۔

انروا نے جمعرات کو اس حملے کے بعد جس میں چالیس سے زائد پناہ گزین شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے کہا تھا کہ یہ غزہ کا ایک اور وحشتناک دن تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے