ایران کے حکام اور اداروں پر پابندلگانے کے آسٹریلیا کے اقدام کی مذمت
وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض حکام اور اداوں پر پابندی لگانے کے آسٹریلیا کے اقدام کی مذمت کی ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے منگل 14 مئی کی رات ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ شام میں ایران کے سفارتی مرکز پر صیہونی حکومت کے حملے پرآسٹریلیا اور اس کے مغربی حلیفوں کی خاموشی نیز اسلامی جمہوریہ ایران کے قانونی اقدام پر ان کا موقف، ان کے دوہرے معیاروں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتی مرکز پر صیہونی حکومت کی جارحیت پر ایسی حالت میں خاموشی اختیار کی تھی کہ اس کا یہ اقدام سبھی بین الاقوامی قوانین اور کنوینشنوں کے منافی تھا۔ لیکن جب اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کے منشورکی دفعہ 51 کے مطابق جوابی تنبیہی آپریشن کیا تو انہی ملکوں نے ایران کے خلاف موقف اختیار کیا جس سے علاقے کے تغیرات کے تعلق سے آسٹریلیا اور اس کے مغربی اتحادیوں کی کھلی منافقت اور دوہرے معیاروں کی نشاندہی ہوتی ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آسٹریلیا اور اس کے مغربی اتحادیوں کا یہ جانبدرانہ رویہ نہ صرف یہ کہ علاقے میں بے ثباتی کم کرنے میں کوئی مدد نہیں کرتا بلکہ سفارتی مراکز پر صیہونی حکومت کے حملے پر خاموشی اور غزہ کے مظلوم عوام کے بے رحمانہ قتل عام میں اسلحے کی فراہمی، بین الاقوامی قوانین کی پامالی اور جنگی جرائم کے ارتکاب میں اس غاصب حکومت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور علاقے میں بے ثباتی بڑھا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں بدامنی اور کشیدگی کا اصلی عامل، سرزمین فلسطین پر صیہونی حکومت کا قبضہ،مظلوم فلسطینی کا قتل عام اور شرپسندی کے محاذ کی جانب سے جس میں آسٹریلیا بھی شامل ہے، غاصب صیہونی حکومت کی بے دریغ حمایت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران آسٹریلیا کی جانب سے امریکا کی پیروی اور پابندی کے حربے سے کام لینے کی مذمت کرتا ہے اور جوابی اقدام کا حق محفوظ رکھتا ہے۔