رفع میں زمین آپریشن ” امریکا کا حمایت سے انکار اور نیتن یاہو کا اصرار
بصیر میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹونی بلنکن اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان غزہ جنگ بندی اور امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کےدوران انٹونی بلنکن نے کہا کہ رفح میں آپریشن بہت بڑے سانحہ کا باعث بنے گا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’ہم رفح میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے،یہ ایک موثر منصوبہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس سے نمٹنے کے دوسرے کئی بہتر طریقے ہیں جس کے لیے رفح میں بڑے فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
معاہدہ ہو یا نہ ہو ہم مکمل فتح حاصل کرنے رفح ضرور جائیں گے
تاہم دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے بعد رفح پر حملہ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔اسرائیلی وزیراعظم نے انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو بھی جائے تو رفح پر حملے سے نہیں رُکے گا، تمام مقاصد حاصل کیے بغیر جنگ روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم رفح میں جائیں گے اور حماس کی بٹالین کو ختم کریں گے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا معاہدہ ہو یا نہ ہو ہم مکمل فتح حاصل کرنے رفح ضرور جائیں گے۔
57 امریکی ڈیمو کریٹس کا جوبائیڈں کو خط
دوسری طرف رفع میں اسرائیل حملے روکنے کے لیے 57 امریکی ڈیموکریٹس نے ایک کھلے خط پر دستخط کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔امریکی ڈیموکریٹس نے خط میں کہا کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی پاسداری نہیں کرتا ہے تو امریکا کو معصوم زندگیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔بدھ کو لکھے گئے خط امریکی ڈیموکریٹس نے کہا کہ موجودہ قوانین اور پالیسیوں کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی امداد فوری طور پر بند کرنے کے مطالبہ کرتے ہیں۔بائیڈن کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حمایت آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل کچھ ڈیموکریٹک ووٹروں میں عدم اطمینان کا باعث بنی ہے۔بائیڈن کی اسرائیلی حمایت پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی نامور یونیورسٹیوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہورہے ہیں۔