امریکہ نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی درخواست ویٹو کر دی

354701-1990566596.jpg

امریکہ نے سلامتی کونسل میں فلسطین کی اقوام متحدہ رکنیت کی درخواست ویٹو کر دی جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے امریکہ کے اس عمل کو صریح جارحیت قرار دیا ہے۔ذرائع کے مطابق امریکہ نے جمعرات كی شب اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطینیوں کی طویل كوشش پر غزہ میں انسانی بحران پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی پریشانی کے باوجود سلامتی کونسل میں ویٹو کے ذریعے ناکام بنا دیا۔

اسرائیل کے اہم اتحادی کی طرف سے یہ اقدام ووٹنگ سے پہلے ہی متوقع تھا۔12 ممالک نے قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا جس میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کی سفارش کی گئی تھی جب كہ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔فلسطینی رہنما محمود عباس کے دفتر نے امریکی ویٹو کو ایک ’صریح جارحیت قرار دیا ہے جو خطے کو مزید کھائی میں دھکیل رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے جذباتی اور نم آنكھوں كے ساتھ کہا: ’حقیقت یہ ہے کہ یہ قرارداد منظور نہ ہونے سے ہمارا عزم نہیں ٹوٹے گا اور یہ ہمارے حوصلے کو شکست نہیں دے سكتی۔ان كے بقول: ’ہم اپنی کوششوں سے باز نہیں آئیں گے۔ فلسطین کی ریاست ناگزیر ہے۔ یہ ایک حقیقی ہے۔ یاد رکھیں کہ جب یہ سیشن جاری ہے اس وقت بھی فلسطین میں بے گناہ شہری انصاف، آزادی اور امن میں تاخیر كی وجہ اپنی جانوں سے قیمت ادا کر رہے ہیں۔

فلسطینی مندوب كی تقریر كے دوران كمرے میں موجود دوسرے افراد کی آنکھیں بھی نم تھیں۔قرارداد کے مسودے میں جنرل اسمبلی سے سفارش کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’فلسطینی ریاست کو اس کی موجودہ حیثیت یعنی مبصر کی جگہ اقوام متحدہ کی رکنیت كی جائے۔امریکی ویٹو کے باوجود الجزائر کے سفیر امر بینجامہ، جنہوں نے مسودہ متعارف کرایا، کہا کہ ’قرارداد کی زبردست حمایت ایک واضح پیغام ہے کہ فلسطینی كی مکمل رکن ریاست کے طور پر حمایتی مضبوط اور زیادہ بلند آواز میں واپس آئیں گے۔‘

اقوام متحدہ کا رکن ریاست بننے کی کسی بھی درخواست کے لیے پہلے سلامتی کونسل سے سفارش حاصل کرنی ہوگی یعنی 15 میں سے ویٹو كے بغیر کم از کم نو ووٹوں سے حمایت جس کے بعد جنرل اسمبلی کی دو تہائی اکثریت سے توثیق كی ضرورت ہو گی۔اسرائیل کے اہم اتحادی امریكہ نے ماضی میں بھی اسرائیل كی حمایت کے لیے اپنا ویٹو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔فلسطینی تیظیم حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ امریکی ویٹو کی مذمت کرتی ہے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے