اسرائیل کے اندر گھس کر حملہ کرنا ایران کی بڑی کامیابی ہے

4946345.jpg

پاکستانی سابق وفاقی وزیر تعلیم سید منیر حسین گیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن ایران نے بہترین حکمت عملی سے اس کو ناکوں چنے چبوادیا۔ایران کی جانب سے دمشق میں اپنے سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے دہشت گرد حملے کے بعد گذشتہ رات اسرائیل پر ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے شدید حملہ کیا گیا۔ ایرانی حملے میں اسرائیل کو ہونے والے نقصانات اور ہزیمت کے بارے میں بین الاقوامی مبصرین تبصرے کررہے ہیں۔ بصیر میڈیا نے اس حوالے سے گفتگو کرنے کے لئے سابق وفاقی وزیر تعلیم اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی سے رابطہ کیا۔ اس سے ہونے والی گفتگو کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے

بصیر میڈیا : ایران کی جانب سے اسرائیل پر ہونے والے جوابی حملے اور اس کے مضمرات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

حماس نے اسرائیل کو رسوا کردیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل کو بین الاقوامی حمایت کی ضرورت تھی۔ اس کے لیے اس نے ایران کے شام کے اندر قونصل خانہ پہ حملہ کیا اور اس کا تو شدید جواب ہونا چاہیے تھا کیونکہ سفارت خانہ اور قونصل خانہ اس ملک کی ملکیت ہوتا اس ملک کی سرحد ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس ملک کے اوپر انہوں نے حملہ کر دیا ہے اس کا جواب تو اس سے بھی شدید آنا چاہئے تھا۔ لیکن جو ہوا ہے بہتر ہوا ہے۔ اسرائیل اپنی اس ناکامی کو جو حماس کے مقابلے میں اس کو ہوئی ہے اور حماس کو تباہ کرنے میں ناکامی ہوئی ہے دوسری طرف اسرائیل میں عام الیکشن بھی ہورہے ہیں لہذا ایران کے ساتھ براہ راست تصادم چاہتا تھا۔ تو انہوں نے یہ کیا ہے اور اس کے عمل اس کے ردعمل میں سے ایران بھی اسی طریقے سے اٹیک کرے گا۔ خدا کے فضل و کرم سے ایران کی بہترین سٹریٹیجی اور رہبر کی رہنمائی میں جو انہوں نے اقدامات کیے ہیں ان کو عوامی سطح پر سراہا جارہا ہے۔ جن بڑی قوتوں سے عرب بھی ڈرتے تھے ۔امریکہ اور اسرائیل سے عرب ڈرتے تھے ایران نے ان دونوں کو ناکوں چنے چبوادیا۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو اقدام کیا گیا ہے وہ ٹھیک ہے لیکن ہمیں مستقبل کے حادثات کے لئے بھی اپنے آپ کو تیار کرنا چاہئے۔

بصیر میڈیا : آپ کے خیال میں اسرائیل پر ایران کا حملہ کتنا کامیاب رہا؟اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

یہ ضروری نہیں ہوتا جہاں بھی حملہ ہوجائے تو ٹارگٹ کو حاصل کیا جائے۔ کسی ملک کے اندر حملہ ہی ہونا کامیابی ہوتی ہے۔ ایران کی جو سیاسی بصیرت ہے وہ اتنی کامیاب ہے اس نے روس نے یوکرائن کی جنگ کے حوالے سے روس کے ساتھ اتنا تعاون کیا ہوا ہے کہ آج روسی صدر نے کہا ہے کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو اس کی مخالفت کریں گے اور ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا، چین، لبنان، شام اور یمن میں یہی صورتحال ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے